پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

اگر آپ ورزش نہیں کرتے تو یہ خبر پڑھ کر ضرور کرنے لگیں گے

datetime 15  جنوری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن۔۔۔۔ایک تحقیق کے مطابق یورپ میں وزرش نہ کرنے کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتیں موٹاپے کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں سے ممکنہ طور پر دوگنی ہیں۔یہ نتائج 12 سال جاری رہنے والی تحقیق کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں تین لاکھ سے زیادہ افراد کا تجزیہ کیا گیا۔برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ یورپ میں ہر سال چھ لاکھ 76 ہزار افراد ورزش نہ کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوتے ہیں جبکہ موٹاپے کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 3 لاکھ 37 ہزار ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ ورزش وزن سے قطع نظر ہر شخص کے لیے مفید ہے اور روزانہ 20 منٹ تیز چلنے کے صحت پر نہایت مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عموماً موٹاپے کا شکار افراد کے وزرش سے دور رہنے کی بات کی جاتی ہے لیکن دبلے افراد میں ورزش نہ کرنے کی وجہ سے بیمار ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
جلد موت کا خطرہ ان افراد میں زیادہ پایا گیا جو ورزش نہیں کرتے تھے چاہے ان کا وزن معمول کے مطابق تھا یا وہ موٹاپے کا شکار تھے۔
پروفیسر الف اکیلنڈ
طبی غذائیت کے امریکی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق محققین نے 12 برس میں تین لاکھ چونتیس ہزار ایک سو اکسٹھ افراد پر نظر رکھی۔
اس دوران انھوں نے ان کے ورزش کے معمولات، کمر کے حجم اور اموات کا ریکارڈ رکھا۔
ایک محقق پروفیسر الف اکیلنڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’جلد موت کا خطرہ ان افراد میں زیادہ پایا گیا جو ورزش نہیں کرتے تھے چاہے ان کا وزن معمول کے مطابق تھا یا وہ موٹاپے کا شکار تھے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر یورپی باشندے باقاعدگی سے ورزش کرنے لگیں تو براعظم میں شرحِ اموات میں ساڑھے سات فیصد کمی ہو سکتی ہے جبکہ موٹاپے کے خاتمے سے یہ کمی تین اعشاریہ چھ فیصد ہی ہوگی۔
ناروے میں مقیم پروفیسر اکیلنڈ خود بھی ہر ہفتے پانچ گھنٹے سخت ورزش کرتے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ اچھی صحت کے لیے روزانہ بیس منٹ کی جسمانی مشقت جیسے کہ تیز چلنا کافی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ صحت کے لیے لوگ دن کے 24 گھنٹوں میں سے اتنا وقت تو نکال ہی سکتے ہیں۔



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…