لندن(نیوز ڈیسک ) برطانیہ کے سائنسدانوں نے جنوبی امریکہ سے کتے کے سائز کے سینگوں والے ڈائینوسار کا فوسلز دریافت کر لیا ہے۔ برطانیہ کے ڈاکٹر نیک لونگریچ نے جنوبی امریکہ سے ملنے والی فوسلز کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ ڈائینوسار کی ارتقا یافتہ قسم ہے۔ ماہرین کی تھیوری کے مطابق کریٹیشیئس پیریڈ میں(66 سے 100 ملین سال پہلے) جنوبی امریکہ کا یہ خطہ سمندر کی وجہ سے دو حصوں میں بٹ گیا جو بحیرہ اوقیانوس سے مکسیکو کے خلیج تک تھا۔ ڈائینو سار جو مغربی براعظم میں رہتے تھے انہیں لارامیڈیا کہا جاتا تھا جو بلکل ایشیا میں بسنے والے ڈئینوسار جیسے تھے۔ ڈائینوسار کے کچھ فوسلز مشرقی لوسٹ براعظم سے بھی ملے ہیں چونکہ یہ خطہ بہت زیادہ ہریالی اور درختوں پر مشتمل ہے اس لیے فوسلز ڈھونڈنے میں مشکلات ہوئی ہیں۔ جنوبی امریکہ سے ملنے والے فوسل کے بارے میں ماہرین کی تھیوری کے مطابق ڈائینوسار سینگوں والے ڈائینوسار کی قسم سے تعلق رکھتا ہے جو درختوں کے پتے اور گھاس پھوس کھاتے تھے۔ ماہرین کے مطابق ملنے والا فوسل کیراٹوپنیئن ڈائینوسار کی نسل سے تعلق رکھنے والا پہلا فوسل ہے۔ کیراٹوپیئن ڈائینوسار کی وہ قسم ہے جن کے سر پر سینگ اور جو پودے کھاتے تھے۔ کریٹیشیئس ریسرچ کے جریدے میں شائع ہونے والی سٹڈی کے مطابق یہ ڈائینوسار کریٹیشیئس پیریڈ میں پائے جاتے تھے ان کا سائز کتے جتنا اور سر پر سینگ موجود تھے۔ سائینسدان ابھی تک اس کی درست قسم کی شناخت نہیں کر پائے تاہم فوسلز کے جبڑے میں ایک حیران کن ٹویسٹ موجود ہے جس کی وجہ سے اس کے دانتوں کا گھیرا نیچے کو اور باہر کو نکلا ہوا ہے۔جبڑا کیراٹوپیسیا نسل سے تعلق رکھنے والے باقی ڈائینوساروں سے قدرے باریک ہے جو ارتقا کا ایک ثبوت ہے۔ ڈاکٹر لانگریچ کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا سے ملنے والے جانوروں اور پودوں کے فوسلز باقی دنیا سے ملنے والے فوسلز سے مختلف ہیں جس کا مطلب ہے کہ شمالی امریکہ میں پائے جانے والے جانور اور پودوں کی نسلیں کریٹیشیئس پیریڈ سے تعلق رکھتی تھی جس میں ارتقا کا بھرپور عمل دخل تھا۔ اس تھیوری کے مطابق یہ جنوبی امریکہ کی زمین پانی کی وجہ سے دو حصوں میں بٹ گئی جس سے جانور پانی کی موجودگی کی وجہ سے ایک سے دوسرے خطے میں آ جا نہیں سکتے تھے۔ اس بندش نے اپلیچیا کے جانوروں کو قدرے مختلف اور حیران کن ڈائینوسار میں تبدیل کر دیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دور کے فوسلز جب سمندر میں پانی بہت زیادہ اونچا تھا اور جنوبی امریکہ کی زمینوں میں کوئی آنے جانے کا کوئی راستہ نہیں تھا کہ کا مطالعہ ایسے ہیں جیسے ارتقا کے بہت سارے تجربات کا ایک ساتھ مطالعہ کیا جا رہا ہو۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
جو نہیں آتا اس کی قدر
-
پولیس کانسٹیبل کے بری ہونےپر لڑکی کی خودکشی کی کوشش کا کیس نیا موڑ اختیار کرگیا، DNA لڑکی کے حقیقی چ...
-
محبوبہ کا سر کاٹ کر ملزم شادی کی تیاریوں میں مشغول ہو گیا
-
پاکستان سے جنگ کے دوران گرائے گئے بھارتی رافیل طیاروں کے نمبر سامنے آگئے
-
دنیا کے امیر ترین خاندانوں کی فہرست جاری، ٹاپ 5 میں 3 عرب خاندان بھی شامل
-
ڈی ایس پی کی بیوی اور بیٹی کے قتل کیس میں ایک اور نیا موڑ آگیا
-
رابی پیرزادہ نکاح کے بندھن میں بندھ گئیں، خوبصورت تصاویر وائرل
-
این ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کر دیا
-
محکمہ موسمیات نے بارشوں کی پیشگوئی کر دی
-
وفاقی حکومت نے ملازمین کی موجیں لگادیں،ایڈوانس پنشن جاری کر دی
-
اب پاکستان فرسٹ نہیں سیکیورٹی فرسٹ ہوگا، اہم میٹنگ میں بڑے فیصلے کرلیے گئے
-
برسوں سے ملحد تھا، اب خدا پر یقین آگیا؛ ایلون مسک کا بڑا بیان
-
ملازمین کی تنخواہوں، ہاؤس رینٹ اور پنشن میں اضافے کی منظوری
-
محکمہ موسمیات کی گرج چمک کے ساتھ بارش،برفباری کی پیشگوئی















































