ہفتہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2025 

ایک گھنٹے میں قتل کیس حل، اے ایس پی شہربانو نے بھارتی ڈرامے سی آئی ڈی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا

datetime 24  دسمبر‬‮  2025 |

لاہور (این این آئی) سوشل میڈیا پر ایک پوڈکاسٹ کا کلپ غیر معمولی توجہ حاصل کر رہا ہے، جس میں ایس پی شہربانو نقوی ایک سنجیدہ گفتگو کے دوران اچانک موصول ہونے والی فون کال کے بعد انٹرویو ادھورا چھوڑ کر روانہ ہوتی دکھائی دیتی ہیں۔ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کال سنتے ہی اے ایس پی شہربانو میزبان کو یہ کہہ کر رخصت ہوتی ہیں کہ ایک قتل کا واقعہ پیش آ گیا ہے اور انہیں فوری جانا ہوگا۔ آپ اس ہی طرح رہیں، ایک مرڈر ہوگیا ہے، میں بس آتی ہوں۔یہ پوڈکاسٹ ایک معروف یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کیا گیا، جہاں گفتگو کے دوران اسکرین بلیک آئوٹ ہوتی ہے اور ناظرین کو بتایا جاتا ہے کہ ایک گھنٹے بعد اے ایس پی شہربانو واپس آتی ہیں۔ پوڈکاسٹ دوبارہ وہیں سے شروع ہوتی ہے جہاں رکی تھی۔

میزبان ان کی واپسی پر ان کی پیشہ ورانہ وابستگی کو سراہتے ہوئے پوچھتے ہیں کہ اس دوران کیا پیش آیا، جس پر اے ایس پی مختصر جواب دیتی ہیں کہ قتل کا واقعہ تھا۔مزید گفتگو میں اے ایس پی شہربانو نقوی اس قتل کی تفصیلات بھی بیان کرتی ہیں۔ ان کے مطابق ڈیفنس کے علاقے میں لین دین کے تنازع پر ایک دوست نے دوسرے دوست کو قتل کردیا اور بعد ازاں مقتول کے اہلِ خانہ کو یرغمال بنالیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب مقتول کے رشتے دار بیرونِ شہر سے واپس آئے اور فون کالز کا جواب نہ ملا تو انہوں نے دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہو کر صورتحال دیکھی۔ گھر کی مالکن کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے، جنہوں نے اشاروں کے ذریعے ملزم کی نشاندہی کی۔ اس کے بعد اہلِ خانہ نے تھانے جا کر اطلاع دی، جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرلیا۔یہ پوری تفصیل پوڈکاسٹ میں محض چند منٹ کے لیے دکھائی گئی، تاہم یہی حصہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے انٹرویو کی سب سے نمایاں جھلک بن گیا۔ وائرل کلپ کے بعد سوشل میڈیا پر طنز، تنقید اور تبصروں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو گیا۔کئی صارفین نے اس واقعے کو طنزیہ انداز میں لیا۔

ایک صارف نے لکھا کہ اے ایس پی نے پوڈکاسٹ کے دوران ایک گھنٹے میں قتل کا کیس حل کر دیا، جو غیر معمولی رفتار ہے۔ ایک اور صارف نے تبصرہ کیا کہ جتنی دیر میں یہ کیس حل ہوا، اتنی دیر میں وہ ایک تعلیمی سوال بھی حل نہیں کر پاتے۔ بعض صارفین نے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا ایک گھنٹے میں نہ صرف ملزم کی گرفتاری بلکہ مکمل کہانی سامنے آجانا حقیقت پسندانہ ہے؟۔دوسری جانب کچھ صارفین اے ایس پی شہربانو نقوی کے حق میں بھی سامنے آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک پولیس افسر نے ڈیوٹی کو ذاتی مصروفیت پر ترجیح دی، جو قابلِ تحسین ہے۔ ان کے مطابق اگر کسی اور افسر کو ایسی اطلاع ملتی تو شاید وہ موقع واردات پر جانے کے بجائے ماتحت عملے کو ہدایات دے کر معاملہ نمٹا دیتا، مگر شہربانو نقوی نے خود جا کر ذمے داری نبھائی۔تاحال اے ایس پی شہربانو نقوی کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باقاعدہ وضاحت یا ردعمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم سوشل میڈیا پر جاری بحث میں یہ سوال شدت اختیار کرگیا ہے کہ چاہے واقعہ حقیقی ہو یا نہیں، کیا اسے اس انداز میں ریکارڈ کرکے ایڈیٹ شدہ شکل میں عوام کے سامنے پیش کرنا ضروری تھا؟ یہی سوال اس پوڈکاسٹ کو محض ایک انٹرویو سے بڑھا کر ایک متنازع بحث میں تبدیل کرچکا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں


جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…