اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی کابینہ نے ایک نئی سرکاری کمپنی ’’اسٹریٹیجک ڈیجیٹل والٹ کمپنی‘‘ کے قیام کی منظوری دے دی ہے جس کا مقصد حکومت کے ورچوئل اثاثوں کو محفوظ بنانا اور ان کا مؤثر انتظام کرنا ہے۔موصولہ تفصیلات کے مطابق یہ ادارہ کمپنیز ایکٹ 2017 کی شق 42 کے تحت ایک نان پرافٹ آرگنائزیشن کے طور پر قائم کیا جا رہا ہے اور اس کی رجسٹریشن سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) میں کی جائے گی۔ یہ اقدام پاکستان کرپٹو کونسل کی تجویز پر اٹھایا گیا ہے جس نے سرکاری ڈیجیٹل اثاثوں کے تحفظ کے لیے کرپٹو والٹ کے قیام کی سفارش کی تھی۔
حکومتی دستاویزات کے مطابق کمپنی کے ابتدائی تین ڈائریکٹرز میں فنانس ڈویژن کے جوائنٹ سیکریٹری تیمور حسن، کابینہ ڈویژن کی جوائنٹ سیکریٹری حمیرا اعظم خان اور لاء اینڈ جسٹس ڈویژن کے جوائنٹ سیکریٹری عامر محمد خان نیازی شامل ہیں۔ مزید برآں، احمد تیمور حسن کو کمپنی کا پہلا چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) اضافی چارج پر تعینات کیا گیا ہے۔یہ کمپنی ورچوئل ایسٹ آرڈیننس 2025 کے نفاذ کے بعد قائم کی جارہی ہے، جو ورچوئل اثاثوں اور ان سے وابستہ سروس فراہم کرنے والوں (VASPs) کے لیے پاکستان میں ایک جامع قانونی ڈھانچہ مہیا کرتا ہے۔ اس آرڈیننس کو نہ صرف بلاک چین پر مبنی مالیاتی ٹیکنالوجیز کے فروغ کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے بلکہ اس سے شفافیت، قوانین کی پاسداری اور قومی سلامتی کو بھی یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔اسٹریٹیجک ڈیجیٹل والٹ مستقبل میں حکومت کے ڈیجیٹل اثاثوں کے مرکزی انفراسٹرکچر کے طور پر کام کرے گا اور اس پلیٹ فارم کے ذریعے ٹوکنائزڈ سرکاری بانڈز، خود مختار ڈیجیٹل کرنسی اور بلاک چین بیسڈ کراس بارڈر ٹرانزیکشنز جیسے منصوبوں کی راہ بھی ہموار ہوگی۔















































