اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں فضائی حملہ کرتے ہوئے مبینہ طور پر حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا۔مقامی ذرائع کے مطابق دوحہ کے کتارا علاقے میں سہ پہر کے وقت یکے بعد دیگرے دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، جس کے بعد علاقے میں دھواں پھیل گیا۔اسرائیلی فوج کے بیان کے مطابق فضائی حملے کا ہدف حماس کی قیادت تھی۔ عرب میڈیا نے ابتدائی طور پر اطلاع دی کہ اس حملے میں حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیہ جاں بحق ہوگئے ہیں، تاہم الجزیرہ نے حماس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اجلاس میں شریک رہنما محفوظ رہے۔
حماس کے ذرائع کے مطابق حملے کے وقت متعدد رہنما ایک اجلاس میں موجود تھے، جہاں غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی صدر کی پیش کردہ تجویز پر غور ہو رہا تھا۔ عرب میڈیا کے مطابق اجلاس میں خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق سمیت پانچ اہم رہنما شریک تھے۔اسرائیلی حملے میں خلیل الحیہ کے بیٹے ھمام الحیہ سمیت تین افراد شہید ہوئے۔ حماس کے سیاسی دفتر کے رکن سہیل الہندی نے تصدیق کی کہ قیادت محفوظ رہی، تاہم ان کے دفتر کے انچارج جہاد لبد بھی شہید ہوگئے، جبکہ تین محافظوں سے رابطہ نہیں ہو سکا۔قطری وزارت داخلہ نے تصدیق کی کہ حملے میں ایک سیکورٹی افسر جاں بحق اور ایک زخمی ہوا۔ قطر نے اس کارروائی کو اپنی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق اس حملے سے قبل امریکا کو اعتماد میں لیا گیا تھا اور اس نے معاونت بھی فراہم کی۔یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل حماس کو جنگ بندی کے حوالے سے آخری وارننگ دی تھی، جبکہ 31 اگست کو اسرائیلی آرمی چیف نے اعلان کیا تھا کہ بیرون ملک موجود حماس رہنماؤں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔