اسلام آباد (نیوز ڈیسک) حکومت کی جانب سے رواں مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں کم از کم تنخواہ 37 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے، اور اس فیصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ متحرک ہو گئی ہے۔رپورٹس کے مطابق اگرچہ کم از کم اجرت کے تعین کا اعلان ہو چکا ہے، لیکن بیشتر ادارے اس ہدایت پر عمل نہیں کر رہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ضلعی انتظامیہ نے کارروائیاں تیز کر دی ہیں تاکہ ملازمین کو ان کا جائز حق دلایا جا سکے۔
گزشتہ روز اسسٹنٹ کمشنر رورل، فہد شبیر نے غوری ٹاؤن کے ایک نجی ریسٹورنٹ پر چھاپہ مارا، جہاں ملازمین کو مقررہ کم از کم تنخواہ ادا نہیں کی جا رہی تھی۔ اس موقع پر ریسٹورنٹ کے منیجر کو حراست میں لے لیا گیا۔اسی طرح ایک اور کارروائی بلیو ایریا میں کی گئی، جہاں ایک نجی سیکیورٹی کمپنی کے گارڈز کو 37 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ سے کم دی جا رہی تھی۔ متعلقہ کمپنی کے منیجر کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ڈپٹی کمشنر کی جانب سے تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سرکاری سطح پر طے شدہ کم از کم اجرت کے اطلاق کو یقینی بنائیں اور ایسے اداروں کے خلاف سخت کارروائیاں جاری رکھیں جو ملازمین کو قانونی تنخواہ دینے میں کوتاہی برت رہے ہیں۔حکومتی سطح پر اس اقدام کا مقصد مزدوروں کو معاشی تحفظ فراہم کرنا اور ان کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانا ہے۔