بدھ‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

محمد اخلاص روسی کی میت ماسکو روانہ کر دی گئی

datetime 26  دسمبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد۔۔۔۔۔سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر حملے کے مقدمے میں موت کی سزا پانے والے مجرم محمد اخلاص روسی کی میت جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب ماسکو روانہ کر دی گئی ہے۔اسلام آباد بینظیر انٹرنیشل ایئرپورٹ پر تعینات وفاقی تحقیقاتی ادارے یعنی ایف آئی اے کے اہلکاروں نے اس کی تصدیق کی ہے کہ روس کا ایک خصوصی چارٹر طیارہ اخلاص روسی کی میت لے کر ماسکو روانہ ہو گیا ہے۔
ایف آئی اے کے اہلکار کے مطابق اس موقعے پر روسی سفارت خانے اور پاکستانی وزارت خارجہ کے اہلکار بھی ایئرپورٹ پر موجود تھے۔یاد رہے کہ 21 دسمبر کو اخلاص روسی کو صوبہ پنجاب کے وسطی شہر فیصل آباد کی جیل میں تین دیگر مجرمان کے ہمراہ پھانسی دی گئی تھی۔ چاروں افراد کو فوجی عدالتوں کی طرف سے موت کی سزا سْنائی گئی تھی اور ان کے موت کے پروانوں پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے دستخط کیے تھے۔اخلاص کے والد کا تعلق پاکستان میں زیر انتظام کشمیر کے گاوں کوکوٹہ سے ہے جبکہ ان کی والدہ روسی ہیں۔اخلاص کی لاش کو 22 دسمبر کو ان کے والد ڈاکٹر اخلاق نے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے ضلع پونچھ میں اپنے آبائی گاوں میں امانتاً دفن کروا دیا تھا۔اسی دوران اخلاص روسی کی والدہ ویتلانا ویلنتونا روس سے اسلام آباد پہنچ گئیں۔ اطلاعات کے مطابق وہ اپنے بیٹے کی قبر پر جانا چاہتی تھیں تاہم اْن کے شوہر کے مطابق متعقلہ حکام نے اْنھیں وہاں جانے کی اجازت نہیں دی۔مقامی پولیس کے مطابق اخلاص کے ورثا نے متعلقہ حکام کی اجازت سے قبر کشائی کر کے اخلاص کی میت اسلام آباد کے لیے روانہ کر دی گئی تاہم اسلام اباد پولیس نے اخلاص کی لاش اور ایمبولنس کو اپنی تحویل میں لے لیا۔روسی نڑادپھانسی پانے والے 34 سالہ اخلاص احمدکی پاکستان اور روس کی دوہری شہریت تھی اور وہ سنہ 2001 میں روس سے پاکستان آئے تھے۔ان کو دسمبر 2003 کو سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر ہونے والے حملے کا مجرم قرار دیا گیا تھا جس کے بعد آرمی چیف نے ان کی موت کے پروانے پر دستخط کیے تھے۔اخلاص کو 21 دسمبر کو فیصل آباد میں پھانسی دی گئی۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے ترجمان ڈاکٹر وسیم کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار جمعرات کی شب اخلاص کی میت کو مردہ خانے رکھوانے کے لیے لائے تاہم حکام کی اجازت کے بعد اخلاص روسی کی میت کو مردہ خانے میں رکھ دیا گیا۔اْنھوں نے کہا کہ پاکستانی حکام اور روسی سفارت خانے کے عملے کے دوران ہونے والے مذاکرات کے بعد اخلاص کی میت کو روسی سفارت خانے کے عملے کے حوالے کر دی گئی جسے لے کر روسی سفارت کار خصوصی طیارے کے ذریعے ماسکو روانہ ہو گئے۔پھانسی پانے والے 34 سالہ اخلاص احمدکی پاکستان اور روس کی دوہری شہریت تھی اور وہ سنہ 2001 میں روس سے پاکستان آئے تھے۔ اخلاص احمد پر دسمبر 2003 کو سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر ہونے والے حملے کا الزام تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…