مکوآنہ (این این آئی)پاکستان میں امرود کازیر کاشت رقبہ 66662 ہیکٹرز اور پیداوار 4 لاکھ 95ہزار 229 ٹن سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ فیصل آباد، سیالکوٹ،گوجرانوالہ، لاہور، شیخوپورہ،اوکاڑہ قصوراور ننکانہ صاحب کے اضلاع میں امرود کے زیرکاشت رقبہ میں اضافہ ہو گیا ہے، نیز زرعی ماہرین کی جانب سے باغبانوں کو سفیدہ، سرخا، گولا،چھوٹی صراحی، صراحی، کریلا، حفصی اور ٹھنڈ آرام امرود کی اقسام کاشت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین اثمارنے کہاکہ امرود کی نئی اقسام کی تیاری بذریعہ چشمہ پیدا کرنا بہتر ہے اسلئے امرود کے نئے باغات لگاتے وقت باغبان خیال رکھیں کہ ان کی آبپاشی کیلئے وافر نہری پانی موجود ہواور منتخب شدہ کھیت برلب سڑک ہونا چاہیے تاکہ منڈی تک پھل کی ترسیل میں آسانی رہے۔
انہوں نے کہا کہ ترشاوہ پھلوں کے پودوں کی افزائش نسل بیج، قلم، داب اور چشمہ کے ذریعے ہوتی ہے لیکن بیج سے پودا تیار کرنا آسان مگر پودے صحیح النسل نہیں ہوتے۔انہوں نے بتایا کہ امرود کافی سخت جان ہوتا ہے جسے ہر قسم کی زمینوں میں کامیابی سے کاشت کیاجاسکتاہے اور اس کا شمار درمیانے نفع پہنچانے والے پودوں میں ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایاکہ 75سے100 کلوگرام فی پودا ان اقسام کی پیداواری صلاحیت ہے۔انہوں نے کہاکہ امرود کلراٹھی زمینوں سمیت مختلف قسم کی زمینوں میں کاشت کئے جاتے ہیں مگر بہترین زمین وہ ہے جو زیادہ بھاری نہ ہونیز زمین میں نامیاتی مادہ کی مقدار کم ازکم ایک فیصد تک ہونا ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ باغبان باغات لگانے سے پہلے کم از کم 6.8فٹ کی گہرائی تک زمین کی نچلی سطح کا معائنہ ضروری کروائیں۔ انہوں نے کہاکہ امرود کی نئی اقسام کی تیاری بذریعہ چشمہ پیدا کرنا بہتر ہے اسلئے امرود کے نئے باغات لگاتے وقت باغبان خیال رکھیں کہ ان کی آبپاشی کیلئے وافر نہری پانی موجود ہو۔