اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے سابق ڈکٹیٹر جنرل مشرف کی جانب سے ایک انٹرویو میں سابق صدر زرداری کے خلاف یہ کہنے پر کہ صدر زرداری نے جیل میں کوئی صعوبتیں نہیں جھیلیں پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آصف علی زرداری ایک مسلمہ بزدل جنرل مشرف کی طرح عدالت کے سامنے پیش ہونے سے بھاگ نہیں گئے اور ایک بھگوڑے کو ایسی زبان استعمال نہیں کرنی چاہیے۔ مشرف کو ڈر تھا کہ اسے عدلت جیل بھیج دے گی اس وجہ سے اس نے اپنے ڈرائیور کو سینے کا بہانہ بنا کر گاڑی راولپنڈی کے ہسپتال کی جانب موڑنے کو کہا۔ عدالت میں اس کے وکیل مشرف کا انتظار ہی کرتے رہ گئے۔ جنرل مشرف کی بزدلی ساری زندگی ان کا پیچھاکرتی رہے گی۔ خورشید شاہ نے کہا کہ آصف علی زرداری نے گیارہ سال قید میں گزارے جس کے دوران طویل عرصے تک انہیں قید تنہائی میں رکھا گیا۔ انہوں نے ایک شہر سے دوسرے شہر عدالتوں میں گھسیٹا گیا۔ ان پر تشدد کیا گیا۔ ان کے لئے عدالت اٹک قلعہ میں لگائی گئی۔ جب ایک ہائی کورٹ نے آصف علی زرداری کو سزا دی تو سپریم کورٹ نے یہ کہہ کر کہ تعصب مقدمے کے ریکارڈ پر تیر رہا تھا۔ آصف علی زرداری کو اپنے بڑھتے ہوئے بچوں سے دور رکھا گیا حالانکہ اس وقت بچوں کو باپ کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ اگر یہ تشدد نہیں تو تشدد کسے کہا جاتا ہے۔ جنرل مشرف آدھا دن بھی اس تشدد کو برداشت نہیں کر سکتے۔ پیپلز پارٹی اس بات کا خیرمقدم کرے گی کہ جنرل مشرف اس آم کے درخت کے نیچے سائے میں کھڑے ہوں جو لاہور جیل میں آصف علی زرداری نے لگایا تھا۔ جنرل مشرف کو صرف آدھے دن جیل کاٹنے کی ہمت پیدا کرنی چاہیے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ اگر یہ بیان جنرل مشرف جیسے بزدل شخص کی جانب سے نہ آیا ہوتا تو وہ کبھی بھی اس کا جواب نہ دیتے۔