توشہ خانہ تحائف کے خریدار عمر فاروق خریدی گئی قیمتی گھڑی حقیقی مالک کو واپس دینے کو تیار

7  دسمبر‬‮  2022

دبئی (این این آئی)دبئی میں مقیم ارب پتی تاجر عمر فاروق ظہور نے ایک عام پاکستانی کی حیثیت سے توشہ خانہ کی قیمتی گراف گھڑی اس کے اصل مالک کو واپس کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق عمر فاروق ظہور نے انکشاف کیا تھا کہ میں نے دبئی میں ایک لین دین کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان کی توشہ خانہ کی قیمتی گراف گھڑی،

(وہ مشہور گھڑی جو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے عمران خان کو تحفے میں دی تھی) فرح خان سے تقریباً 2 ملین ڈالرز میں خریدی تھی۔حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں عمر فاروق ظہور نے اس گھڑی کو خریدتے وقت اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے، انہوں نے کہاکہ میں نے یہ قیمتی گھڑی فخر کے ساتھ خریدی تھی کیوں کہ یہ دنیا کا واحد ٹکڑا ہے جس پر ہمارے مقدس خانہ کعبہ کی تصویر ہے، بطور پاکستانی یہ گھڑی میرے لیے کسی کوہ نور کے ہیرے کی طرح قیمتی اور منفرد تھی اور جب مجھے یہ پتہ چلا یہ گھڑی فروخت کیلئے دستیاب ہے تو میں کسی صورت اس موقع کو گنوانا نہیں چاہتا تھا کیوں کہ جس طرح بذریعہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز دبئی کی مارکیٹس میں اس گھڑی کی مارکیٹنگ کی گئی تھی اس کے لیے مجھے خدشہ تھا کہ یہ گھڑی غلط ہاتھوں میں بھی جا سکتی ہے۔عمر فاروق ظہور کے مطابق میں نے یہ گھڑی اس کے وقار اور انفرادیت کی وجہ سے خریدی، یہ ایک محدود ایڈیشن ہے اور یہ گھڑی دنیا کا واحد ٹکڑا ہے جس میں ہمارے مقدس خانہ کعبہ کی تصویر موجود ہے۔

میں اپنے پاس اس گھڑی کی موجودگی کے باعث خود کو دنیا کا خوش قسمت ترین آدمی سمجھتا ہوں کیوں کہ اس میں ایک روحانی عنصر ہے۔تاجر نے کہا کہ میں نے گھڑی کو پوری قوم کی قیمتی ملکیت بنانے کا تصور کیا لیکن ایسا نہیں ہو سکا،جب میں نے دبئی مال میں گراف شاپ پر گھڑی دیکھی اور اس کی صداقت کا جائزہ لیا تو میں سوچ میں پڑ گیا کہ ایک پاکستانی وزیر اعظم یا پھر کوئی حکومت ایسا قیمتی تحفہ کیوں فروخت کرتا چاہتی ہے؟

ایسی گھڑی جس کی قیمت کے ساتھ انتہائی مذہبی اور جذباتی قدر بھی جڑی ہو جبکہ سابق وزیراعظم عمران خان ہمیشہ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں تو وہ بالاخر اتنا قیمتی ٹکڑا کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔دوران انٹرویو عمر فاروق ظہور نے تجویز بھی پیش کی کہ ایک عام پاکستانی اور سعودی عرب کیلئے بطور اظہار تشکر اگر مجھے موقع ملا تو میں یہ گھڑی اس کے حقیقی مالک کو واپس کرنا چاہوں گا تاکہ یہ تنازع ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے۔

بزنس مین کے مطابق میں ساری عمر اس مقدس گھڑی کا مالک ہونے پر فخر محسوس کروں گا لیکن اگر اسے واپس کرنے سے یہ تنازع ختم ہو جاتا ہے اورپاک سعودیہ تعلقات میں مدد ملتی ہے تو مجھے اس میں کوئی حرج نہیں۔عمر فاروق ظہور نے کہاکہ اگر مجھے ذرا سا بھی اندازہ ہوتا کہ قیمتی چیز کو حاصل کرنے کے بعد مجھ پر اس طرح کیچڑ اچھالا جائے گا تو میں ایسا ہرگز نہ کرتا، میں صرف اس غیر ضروری تنازع کو ختم کرنا چاہتا ہوں کیونکہ اس کے ساتھ میرا کوئی سیاسی ایجنڈا یا کوئی سیاسی مقصدنہیں ہے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…