بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کا فیصلہ درست ثابت نہیں ہوسکا، مکی آرتھر کا اعتراف

10  اکتوبر‬‮  2017

سڈنی (آئی این پی)پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے اعتراف کیا ہے کہ سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کا فیصلہ درست ثابت نہیں ہوسکا اور اب انہیں سو فیصد یقین نہیں کہ اگلے بہترین بیٹسمین کون ہوں گے؟۔مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ وہ اطمینان میں تھے کہ انھوں نے صحیح کامبی نیشن تیار کرلیا ہے جس میں لیفٹ اور رائٹ ہینڈڈ بیٹسمینوں کا

توازن شامل ہے۔ وہ یہ بھی سوچ رہے تھے کہ پاکستان کے اگلے بہترین بیٹسمین کون کون سے ہیں لیکن اب وہ یہ بات یقین سے نہیں کہہ سکتے۔مکی آرتھر نے کہا کہ پاکستان کی اگلی ٹیسٹ سیریز انگلینڈ کے خلاف آئندہ سال ہے لہذا اس سے قبل بیٹھ کر ازسرنو اپنے چھ بہترین بیٹسمینوں کے بارے میں سوچنا ہوگا۔مکی آرتھر نے دونوں اوپنرز سمیع اسلم اور شان مسعود کے علاوہ بابراعظم کی کارکردگی پر بھی سخت مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اوپنر کے لیے صرف ایک نصف سنچری بنالینا کافی نہیں۔شان مسعود کو انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز میں ناکام ہونے کے بعد سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے ٹیم میں شامل کیے جانے کے بارے میں مکی آرتھر نے کہا کہ پاکستانی کرکٹ میں کھلاڑیوں کو ٹیم سے ڈراپ کرنا پھر انہیں دوبارہ منتخب کرنا اور پھر ڈراپ کر دینا عام بات سمجھی جاتی رہی ہے جس میں تسلسل کا فقدان رہا ہے لیکن انھوں نے کھلاڑیوں کو مناسب مواقع دے کر تسلسل لانے کی کوشش کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلے غلط بھی ہوسکتے ہیں اور صحیح بھی۔ جہاں تک اوپننگ پارٹنرشپ کا تعلق ہے وہ اس سیریز میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے جس کے بعد اس پر ازسرنو سوچا جاسکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ اظہرعلی کو دوبارہ

اوپنر کے طور پر کھلایا جائے۔مکی آرتھر نے بابراعظم کی مایوس کن کارکردگی کے بارے میں کہا کہ انھوں نے بابراعظم پر اس لیے اعتماد کیا کہ وہ ایک اچھے کھلاڑی ہیں لیکن وہ ابھی تک ون ڈے کی عمدہ کارکردگی کو ٹیسٹ میں منتقل نہیں کرسکے ہیں اور ان کا ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز اچھا نہیں ہوسکا ہے لیکن انہیں امید ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں ٹیم کے لیے کارآمد ثابت ہوں

گے۔مکی آرتھر نے ٹیم میں صرف ایک سپنر کھلانے کے بارے میں کہا کہ ہم نے یہ سوچا تھا کہ تین فاسٹ بولرز اور ایک سپنر پر مشتمل بولنگ اٹیک ہمیں جتوا سکتا ہے کیونکہ یہ ہمارا بہترین اٹیک ہے۔انھوں نے کہا کہ وہ جہاں سے آئے ہیں اور جہاں کوچنگ کی ہے وہاں تیز بولرز نمایاں رہتے ہیں لیکن متحدہ عرب امارات میں کنڈیشنز بالکل مختلف ہیں اس کے باوجود بولنگ اٹیک نے

اپنا کام بخوبی کیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم کو ابوظہبی ٹیسٹ میں 136 رنز کا ہدف عبور کرنا چاہیے تھا۔مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دیگر دو سپنرز کی اہمیت کو کم نہیں کر رہے ہیں لیکن یہ دونوں ابھی نوجوان ہیں۔پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ نے کہا کہ اگر یاسر شاہ کے ساتھ دوسرے سپنر سعید اجمل ہوتے تو بات مختلف ہوتی لیکن دوسرے اینڈ پر سعید اجمل نہیں ہیں۔ محمد اصغر اور

بلال آصف پر کوچنگ سٹاف کام کر رہا ہے۔ان کے مطابق محمد اصغر کو یہاں موقع دیا جاسکتا تھا لیکن وہ چاہتے تھے کہ ایسی وکٹ تیار ہو جس پر زیادہ گھاس ہو تاکہ ہمارے تیز بولرز کو اس پر مدد مل سکے اور سری لنکن سپنرز کا اثر بھی زائل ہوسکے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…