ایک مرتبہ صحابہ کرامؓ بیٹھے تھے، نمازکا وقت قریب تھا، اچانک یوں محسوس ہوا کہ کسی کا وضو ٹوٹا اوربدبو محسوس ہوئی، صاف ظاہر ہے کہ ان میں سے کوئی نہ کوئی اٹھ کر جاتا اور وضو کرکے آتا اور جو محفل سے اٹھ کر جاتا تو سب کے سامنے اس کی سبکی ہوتی، ہے تو یہ قدرتی چیز مگر شرمندگی محسوس ہوتی ہے، اس سے پہلے کہ کوئی اٹھ کر جائے،
عبداللہ بن عباسؓ کھڑے ہوئے اور عرض کی کہ اے اللہ کے نبیؐ! اگر اجازت ہوتو ہم سب دوبارہ وضو کرکے نہ آ جائیں؟ محبوبؐ نے فرمایا: بہت اچھا! سب کے سب صحابہؓ گئے اور دوبارہ وضو کرکے آئے تاکہ یہ پتہ نہ چلے کہ کس کا وضو خطا ہوا تھا، ایک دوسرے کے عیبوں پر پردے ڈالتے تھے، مسلمان بھائی کو شرمندہ نہیں کرتے تھے۔ اللہ اکبر۔