اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مولانا طارق جمیل کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ پچھلے کچھ سال پہلے میں نے وہاں تعلیم شروع کروا دی، بازار حسن ختم ہو گیا، اس بازار حسن کی جو نمبردارنی تھی جس کو عام زبان میں نائیکہ کہا جاتا ہے جو لڑکیوں کو اس گناہ کی زندگی کے
رموز سکھانے،گاہکوں سے ڈیل کرنے اور پیسے بٹورنے کے کام کرتی تھی اس کو میں نے عمرے پر بھیجا اس کے ساتھ ایک ڈانسر تھی جو دبئی جا کر ڈانس کیا کرتی تھی اس کو بھی عمرے پر بھیجا، سارے بازار کی فضا بدل گئی، اس بازار کی 70سے 80بچیاں توبہ تائب ہو گئیں اور بازار حسن چھوڑ کر اپنا گھر آباد کر کے چلی گئیں۔ اس موقع پر میرے خاندان والے مجھ سے ناراض ہو گئے کہ تمہارے گھر کنجریوں کو آنا جانا ہو گیا ہے، مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ وہ مجھ سے ملنے آتی تھیں، جس پر خاندان والوں نے کہا کہ یہ ہماری بے عزتی ہے، میں نے وینا ملک کو صرف ایک لفظ بیٹی کہا تھا اور وہ اس ایک لفظ پر ڈھیر ہو گئی۔ مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ مجھے گلہ ہے اہل علم سے کہ جو معاشرت سے متعلق اسلامی احکامات سے آگاہی نہیں پیدا کرتے۔