اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دنیا کے وہ لوگ بد قسمت ترین ہوں گے جو قیامت کا منظر دیکھیں گے۔ قیامت سے پہلے ایک دم ایک خوفناک آواز آئے گی۔ سب لوگ سب کچھ بھول جائیں گے۔ مائیں اپنے
دودھ پلاتے بچوں کو پھینک دیں گی کہ تم مرتے ہو تو مرو، میں کسی طرح بچ جائوں۔ خوفناک آواز سے سورج پھٹ جائے گا۔ تارے ٹوٹ جائیں گے۔ چاند بکھر کر ریزہ ریزہ ہو جائے گا۔ زمین میں دراڑیں اور پہاڑ روئی بن جائیں گے۔ سمندروں میں آگ لگ جائے گی اور دنیا تہس نہس ہو جائے گی۔ ایک خوفناک آواز کے ساتھ پوری دنیا کو اللہ تعالیٰ موت دیدے گا۔ جب سب کچھ ختم ہو جائے گاتو پھر پہلے، دوسرے، تیسرے اسی طرح ساتویں آسمان تک سب کو موت دی جائے گی۔ سب فرشتوں کو گرا دیا جائے گا اور انہیں زیر و زبر کر دیا جائے گا۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ پھر میرا اللہ کہے گا کہ کون باقی ہے۔ آواز سن کر ملک الموت حضرت عزرائیلؑ کہیں گے کہ اے اللہ! مجھ سمیت تیرے چار فرشتے ہیں یہ جبرائیلؑ، میکائیل، اسرافیلؑ ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ جبرائیل ؑ اور میکائیل ؑ مر جائیں۔ اس پر اللہ کا عرش کہے گا کہ یا اللہ! جبرائیل ؑ و میکائیل ؑ کو تو بچا لے ۔ اس وقت اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ خاموش! میرے عرش کے نیچے موت ہی موت
ہے۔ پھر دوبراہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ کون باقی ہے؟ جواب آئے گا کہ عرش کے فرشتے یعنی اسرافیلؑ اور میں عزرائیلؑ۔پھر اللہ فرمائے گا کہ اسرافیل ؑ مر جائے ، اس وقت اسرافیل ؑ سور پھونک رہے ہوں گے اور ان کے ہاتھ سے سور نکل جائے گا اور جا کر اللہ کے عرش پر لگ
جائے گا۔پھر اوپر اللہ اور نیچے صرف عزرائیل ؑ باقی ہوں گے ۔ حضرت عزرائیل ؑ کی موت کے خوف سے ٹانگیں کانپنے لگیں گی ۔ پھر اللہ پوچھے گا کہ کون باقی؟ تو جواب میں عزرائیل ؑ کہیں گے کہ بس اب تو میں ہی باقی ہوں۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائےگا کہ جا ! تو بھی مر جا، تو بھی میری ایک مخلوق ہے۔پھر اللہ تعالیٰ کہے گا کہ کوئی ہے میرا شریک تو آئو۔ پھر اللہ تعالیٰ زمین و آسمان کو ایک جھٹکا دے گا اور کہے گا کہ ’’میں بادشاہ‘‘ ۔