اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے ایک مذہبی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار آپ ﷺ نماز پڑھ کر باہر نکل رہے تھے ، سامنے کیا دیکھتے ہیں کہ 100 بھیڑیے قطار میں بیٹھے ہوئے ہیں، ان بھیڑیوں نے آپ ﷺ کو دیکھا تو
اپنی زبان میں بولنا شروع کیا۔ آپ ﷺ نے اس وقت اپنے اصحاب سے فرمایا کہ آپ کو خبر ہے کہ یہ بھیڑیے کیا کہہ رہے ہیں؟ تو اصحابؓ نے جواب دیا کہ یا رسول ﷺ ہمیں نہیں معلوم ۔ صحابہؓ کی بات سن کر آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ بھیڑیے کہہ رہے ہیں کہ آپ ﷺ کے اصحاب کی بکریاں کھانے کو ہمارا دل نہیں کرتا، لیکن ہمارا رزق ہی یہی بکریاں ہیں تو ہم کیا کریں؟ آپ ﷺ ایسا کریں کے ہمارا کوٹہ مقرر کر دیں ، اس کے علاوہ ہم کسی کو ہاتھ نہیں لگائیں گے۔ تو اس وقت آپﷺ نے صحابہؓ سے فرمایا کہ بتاؤ اب کیا ، کیا جائے؟ صحابہؓ کرام عرض کرنے لگے کہ اے اللہ کے رسول ﷺبات یہ ہے کہ پلی پلائی بکری دینے کو ہمارا دل نہیں کرتا ۔ اس پر آپﷺ نے فرمایا کہ اے میرا صحابہ تم اپنی بکریوں کی حفاظت کرو اور بھیڑیوں سے فرمایا کہ تم اپنا داؤ لگا لیا کرو۔ اس پر بھیڑیے واپس روتے ہوئے جانے لگے کہ یہ کام ہمیں بادل نخواستہ کرنا پڑے گا۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ بھیڑیے پہچان گئے کہ کون کیا ہے لیکن انسان نہیں پہچانتے۔