اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے اپنے ایک خصوصی خطاب میں ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار حضرت گنج بخش ؒ کے پاس ایک ہندو پنڈت آیا وہ جادوگر تھا۔لاہور کے سب لوگ دودھ اس پنڈت کے پاس لیجایا کرتے تھے اور جو دودھ نہیں لیجاتا تھا اس کی بھینسوں کا دودھ بند ہو جاتا تھا، ایک مرتبہ ایک بی بی دودھ لے جا رہی تھیں تو
حضرت گنج بخشؒ نے کہا کہ بی بی یہ دودھ کہاں لے جا رہی ہو؟ تو اس نے کہا کہ میں پنڈت کے پاس لے جا رہی ہوں، تو آپ حضرتؒ نے کہا کہ مجھے دے دو، تو اس بی بی نے کہا کہ آپ درویش آدمی ہو، اگر آپ کو دودھ دے دوں گی تو میری بھینسوں کا دودھ ختم ہو جائے گا ۔تو آپ حضرت ؒ نے بی بی سے کہا کہ آج دودھ مجھے دے دو میں درویش، فقیر آدمی ہوں ، اللہ تمہاری مدد کرے گا۔تو اس بی بی نے رحم کھا کر دودھ آپ حضرتؒ کو دے دیا، آپ ؒ نے دودھ لیا اور دریائے راوی میں بہا دیا۔ بی بی نے دیکھا تو اپنا سر پیٹنے لگی کہ یہ کیا کر دیا جس پر حضرتؒ نے کہا کہ اللہ خیر فرمائے گا۔ وہ جب واپس اپنے گھر گئی تو اس کی بھینسوں کا دودھ پہلے سے تین گنا زیادہ ہو گیا۔اس نے سب کو بتا دیا اور سب لوگ دودھ لے کر حضرت کے پاس آنے لگے، وہ دریا میں ڈال دیتے اور دودھ زیادہ ہونا شروع ہوجاتا۔ اس واقعے سے پنڈت کو سخت غصہ آیا کہ میری تمام کمائی بند ہو گئی ہے۔ وہ غصے میں حضرتؒ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اپنی کوئی طاقت دکھاؤ، جس پر آپ نے جواب دیا کہ میں تو درویش آدمی ہوں، میرے پاس کوئی طاقت نہیں۔حضرت ؒ کا جواب سن کر پنڈت کہنے لگا کہ پھر تم میری طاقت دیکھو ، پھر اس نے مختلف کرتب دکھائے اور آخر میں وہ ہوا میں اڑنے لگا ۔ جب پنڈت ہوا میں اڑنے لگا تو حضرت گنج بخشؒ نے فرمایا کہ اب تیار ہو جاؤ ، حضرتؒ نے اپنا جوتا اس کے پیچھے ہوا میں پھینکا اور اس کو جوتیاں پڑنے لگیں۔ وہ جوتے کھاتا ہوا برا حال نیچے گرا اور کلمہ پڑھ لیا اور توبہ کر لی۔