اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)افغانستان میں نیٹو افواج طالبان کے خلاف کئی سالوں سے جنگ میں مصروف ہیں لیکن انہیں اس میں کامیابی حاصل نہیں ہوپائی ،اس جنگ سے افغان عوام بہت متاثر ہوئے ۔لیکن آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ افغانستان کا ایک علاقہ ایسا بھی ہے جہاں کے باسیوں کو طالبان اور امریکہ سے متعلق کچھ بھی معلوم نہیں،آئیے ہم آپ کو اس علاقے سے متعلق بتاتے ہیں ۔ اس علاقے کا نام واخان ہے جو دنیا میں واخان
کوریڈور کے نام سے مشہور ہے۔یہ علاقہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان سطح سمندر سے 4500میٹر کی بلندی پر ایک تنگ پٹی کی صورت میں موجود ہے جو بے آب و گیاہ، چٹیل میدان اور پہاڑوں پر مشتمل ہے اور یہاں لگ بھگ 12ہزار لوگ آباد ہیں۔برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگست 2016ءمیں ایک فرانسیسی فوٹوگرافر ایرک لیفورگ نے اس علاقے کا دورہ کیا اور تصاویر بنا کر دنیا کو اس علاقے کے لوگوں اور ان کے طرزِ بودوباش سے روشناس کرایا ۔ یہاں کے لوگ انتہائی سادہ زندگی گزارتے ہیں۔ پہاڑی بکریاں اور جنگلی گائے پالتے ہیں اورزیادہ تر ان کے دودھ اور گوشت پر پر گزراوقات کرتے ہیں۔ ان کے گھر انتہائی سادہ اور مخصوص روایتی طرز تعمیر کے عکاس ہیں۔ گھروں کی تعمیر پتھر اور پلستر وغیرہ سے کی جاتی ہے اور تعمیر میں مذہبی پہلو کو بھی مدنظر رکھا جاتا ہے۔ یہاں گھر کے ہر کمرے کی چھت پانچ ستونوں پر کھڑی کی جاتی ہے جو اسلام کے پانچ ارکان کلمہ طیبہ، نماز، روزہ، حج، زکوٰةکی عکاسی کرتے ہیں اور چھت میں روشنی کے حصول کے لیے ایک سوراخ رکھا جاتا ہے جسے مقامی زبان میں ”چورخونہ“کہتے ہیں۔ یہاں کے لوگ بیرونی دنیا سے مکمل طور پر قطع تعلقی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔کہا جاتا ہے کہ ان کی نسل 2ہزار سال سے واخان کے پہاڑوں میں آباد ہے۔یہاں پر دور دور تک جدید سہولیات میسر نہیں ہیں ۔