موہن داس گاندھی اور قائداعظم محمد علی جناح کے درمیان ایک چھوٹا سا دلچسپ مکالمہ درج ہے۔ گاندھی جی نے ایک بار قائداعظم سے پوچھا ”آپ اپنے سیاسی فیصلے کیسے کرتے ہیں؟“ قائداعظم نے جواب دیا ”میں اپنے فیصلوں کا فارمولا بتانے سے پہلے آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ آپ اپنے سیاسی فیصلے کیسے کرتے ہیں“ گاندھی جی نے کہا
”ہاں بتائیے“ قائداعظم نے فرمایا ”آپ سیاسی میدان میں کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے یہ معلوم کرتے ہیں کہ لوگوں کا موڈ‘ مزاج اور رائے کیا ہے؟ جب آپ کو لوگوں کی رائے معلوم ہو جاتی ہے تو آپ لوگوں کو خوش کرنے کیلئے ان کی رائے کے مطابق اپنا فیصلہ سناتے ہیں جبکہ میں ہمیشہ اس کے برعکس فیصلہ کرتا ہوں“ گاندھی جی نے حیرت سے پوچھا ”کیا مطلب“ قائداعظم نے فرمایا ”میں صرف یہ دیکھتا ہوں‘ کیا صحیح ہے اور کیا غلط‘ اس کے بعد جو صحیح ہوتا ہے میں اس کے مطابق فیصلہ کر دیتا ہوں“گاندھی جی نے پوچھا ”کیا لوگ آپ کے اس نوعیت کے فیصلوں کو تسلیم کر لیتے ہیں“ قائداعظم نے فوراً جواب دیا ”نہیں‘ لوگ شروع شروع میں میرے ان فیصلوں کی بھر پور مخالفت کرتے ہیں لیکن میں سچ پر ڈٹا رہتا ہوںیہاں تک کہ میرے فیصلوں کے مخالف آہستہ آہستہ سچائی کو تسلیم کر لیتے ہیں اور وہ بھی میرے ساتھ شامل ہو جاتے ہیں“ قائداعظم نے فرمایا ”ایک صحیح فیصلہ ایسے ہزاروں غلط فیصلوں سے بہتر ہوتا ہے جو صرف لوگوں کو خوش کرنے کیلئے جائے“۔