مکافات عمل

10  اکتوبر‬‮  2017

ایک لڑکےکو اپنے محلے کے امام مسجد کی بیوی سے بے انتہا محبت ہو گئی، لڑکے نے اپنی اس محبت کا ذکر اپنے ایک بہت قریبی یار سے کیا۔ اس نے اپنے یار سے کہا مجھے امام صاحب کی بیوی سے بے انتہا محبت ہے اور میں چاہتا ہوں اس معاملے میں تم میری مدد کرو۔ اس کے دوست نے استفسار کیا کہ میں تمہاری مدد کیسے کر سکتا ہوں۔ اس لڑکے نے کہا کہ میں امام صاحب

کی بیوی سے ملنا چاہتا ہوں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ امام صاحب نماز پڑھا کر جلدی گھر آجاتے ہیں اور مجھے ملنے کا بالکل بھی وقت نہیں ملتا۔ تم ایسا کرو کل سے نمازیں پڑھنا شروع کرو اور امام صاحب کو اپنے عجیب عجیب مسئلوں میں الجھا کر رکھو تاکہ وہ تمہارے مسئلوں کا جواب دیتے دیتے گھر سے لیٹ ہو جائیں اور اسی دوران مجھے ان کی بیوی سے ملاقات کیلئے خوب وقت مل جائے گا۔ اس کے دوست نے کہا یہ تو کوئی مسئلہ نہیں، اس سے اگلے دن وہ لڑکا نماز پرھنے کیلئے چلا گیا۔ یہ نماز نہ تو اللہ کیلئے تھی اور نہ ہی کوئی نیکی کی یت تھی، یہ محض اپنے دوست کے گناہ میں ایک معاونت تھی۔ لڑکے نے ایسا ہی کیا، جب بھی امام صاحب نماز پڑھا کر فارغ ہوتے تو وہ امام صاحب کو لے کر ایک کونے میں بیٹھ جاتا، امام صاحب سے عجیب عجیب سوال کرتا اور امام صاحب اس کے عجیب سوالوں کا جواب دیتے لیٹ ہو جاتے۔ اسی دوران اس کا دوست امام صاحب کی بیوی سے ملاقات کر لیتا۔ یہ معاملہ تقریباَ دو سے تین مہینے چلتا رہا، ایک دن اس کے دل میں خیال آیا کہ میں کتنا غلط کر رہا ہوں، امام صاحب کی بیوی سے اپنے دوست کی ملاقات کیلئے کیا کرتا ہوں تاکہ میرا دوست خوش ہو جائے لیکن یہ تو گناہ ہے جس کا مجھے کل کو حساب دینا ہے۔ دنیا مکافات عمل ہے ہو سکتا ہے کل کو یہ میرے ساتھ بھی ہو جائے۔ اس کے دل میں

طرح طرح کے خیال آنا شروع ہو گئے۔ اس رات یہ سو نہیں پایا اور اس نے عہد کیا کہ میں صبح جا کر امام صاحب سے سب بات بیان کردوں گا اور اس کے بعد وہ جو مجھے سزا دیں گے مجھے قبول ہے۔ اگلے دن لڑکے نے جا کر امام صاحب کو سب ماجرا بیان کر دیا،امام صاحب نے اس کی بات سنی اور مسکرا کر کہا ارے نادان نہ تو میری کوئی بیوی اور نہ ہی میری کوئی بہن،

تمہارا دوست کس کی بیوی کو ملنے جاتا ہے؟یہ بات سن کر وہ لڑکا پریشان ہوا اور امام صاحب سے کہنے لگا کہ واقعی آپ کی شادی نہیں ہوئی اور نہ ہی آپ کی کوئی بہن ہے۔ ’’تمہیں غلط فہمی ہوئی ہے‘‘ امام صاحب کی بات نے لڑکے کو پریشان کر دیا، اس نے سوچا کیوں نہ میں دیکھوں آخر وہ کس کو ملنے جاتا ہے، ایک دن اس نے اپنے دوست کا تعاقب کیا۔ اس نے دیکھا کہ اس کا

دوست اس کے گھر میں داخل ہوا اور اسی کی بیوی کے ساتھ ملاقات کرتا رہا، یہ دیکھ کر یہ لڑکا بہت پریشان ہوا، اس کے پائوں کے نیچے سے جیسے زمین نکل گئی، یہ ہاتھ ملتا رہا۔ واقعی دنیا مکافات عمل ہے جو کسی کیلئے گڑھا کھودے گا وہ اس میں خود ہی گرے گا۔

اللہ سبحان و تعالیٰ کاارشاد پاک ہے کہ گناہ میں کسی کا ساتھ مت دو اور نیکی میں بڑھ چڑھ کر ایک دوسرے کا ساتھ دیا کرو، اچھا دوست وہی ہے جو اپنے دوست کو گناہ سے روکے اور اس کو اللہ کی طرف متوجہ کرے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…