جو شخص کوشش کرتا ہے اس کیلئے کوئی چیز مشکل نہیں بلندی سے کھڑے ہو کر نیچے حقارت سے مت دیکھیں بلکہ یہ سوچیں کہ کبھی آپ بھی نیچے کھڑے تھے۔
کسی پر کیچڑ مت اچھا لو اس سے دوسروں کے کپڑے خراب ہوں یا نہ ہوں پر تمہارے ہاتھ ضرور خراب ہو جائیں گے۔مانگو گے تو تمہیں دیا جائے گا‘ ڈھونڈو گے تو پاؤ گے اور دروازہ کھٹکھٹاؤ گے تو وہ تمہارے لئے کھولا جائے گا۔علم ایسا بادل ہے جس سے رحمت ہی رحمت برستی ہے۔ظاہر پر نہ جانا‘ آگ دیکھنے میں سرخ نظر آتی ہے مگر اس کا جلا یا سیاہ ہو جاتا ہےدستک کی آواز پر دروازہ ضرور کھولو‘ ہو سکتا ہے خوش نصیبی منتظر ہو اور ایک بار نہ کھولنے پر ایسا روٹھے کہ پھر دکھائی نہ دے۔ مشاہدے سے آپ بہت کچھ جان سکتے ہیں مگرسکتے ہیں مگر سیکھتے تجربے سے ہی ہیں۔تنہائی اچھی چیز ہے مگر تنہائی اور حساسیت مل جائیں تو آنسوؤں کے طوفان میں انسان کا وجود فنا ہو سکتا ہے۔سکھ خوشی کا نام نہیں‘ غم اور خوشی دونوں سے بے نیاز ہونے کا نام ہے۔کہنے والا یقین سے محروم ہو تو سننے والا تاثیر سے مرحوم رہتا ہے۔جھکی ہوئی شاخ پھل دار ضرور ہوتی ہے مگر زیادہ جھکی ہوئی شاخ راستہ چلنے والوں کیلئے مسئلہ بھی بن سکتی ہے۔موت کو یاد رکھنانفس کی تمام بیماریوں کی دعا ہے۔آنسوؤں کو مسکراہٹ میں بدل دو تو زندگی میں خوشیاں تلاش کرنا آسان ہو جاتا ہے۔علم کی طلب میں شرم مناسب نہیں‘ جہالت شرم سے بدتر ہے۔کوئی آئینہ انسان کی اتنی حقیقی تصوری پیش نہیں کرتا جتنی کہ اس کی بات چیت۔