حضرت خالد بن الولید نے حضوراکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر مسلمان ہونے کا فیصلہ کر لیا تو انہوں نے خواب میں اپنے آپ کو دیکھا کہ جیسے وہ خشک اور قحط زدہ زمین میں ہیں پھر وہاں سے نکل کر کشادہ سرسبز و شاداب زمین میں پہنچے ہیں۔ آپ کہنے لگے کہ یہ ایک خواب ہے۔ پھر جب مدینہ منورہ حاضر ہوئے
تو (دل میں) کہا کہ میں یہ خواب حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ضرور بیان کروں گا۔ چنانچہ انہوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اپنے خواب کا تذکرہ کیا تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا جس جگہ تم آئے ہو یہ وہ جگہ ہے جہاں اللہ نے آپ کو اسلام کی ہدایت بخشی ہے اور خشک و قحط زدہ علاقہ سے مراد وہ جگہ ہے جہاں تم شرک کے ساتھ موجود تھے۔