حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اعلان کیا کہ زکوٰۃ کے اونٹ لوگوں میں تقسیم کر دیئے جائیں۔ جب اونٹ لائے گئے تو فرمایا کہ کوئی شخص بغیر اجازت کے میرے پاس نہ آئے، ایک عورت نے اپنے شوہر سے کہا کہ یہ لگام لے لو، ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ایک اونٹ عطا کر دیں۔ وہ آدمی حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا۔
اس نے دیکھا کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عہنما اونٹوں کے باڑے کے اندر گئے ہیں تو یہ بھی ان کے ساتھ اندر چلا گیا۔ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مڑ کر دیکھا تو ایک آدمی کو اپنے پاس موجود پایا جس کے ہاتھ میں لگام بھی ہے اس کو فرمایا کہ تم ہمارے پاس کس لئے آئے ہو؟ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے وہ لگام پکڑی اور اس لگام سے اس کو مارا، جب حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اونٹ کی تقسیم سے فارغ ہو گئے تو اس شخص کو بلایا او راس کو اس کی لگام واپس دے دی اور فرمایا کہ تم مجھ سے بدلہ لے لو، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے، خدا کی قسم! نہ یہ شخص آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بدلہ لے گا اور نہ اس عمل کو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سنت کا درجہ دیں گے۔ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا پھر مجھے بتاؤ کہ قیامت کے دن اللہ کی پکڑ سے مجھے کون بچائے گا؟ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اس کو راضی کر لو، چنانچہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس شخص کے لئے سواری کا ایک اونٹ، کجاوہ چادر سمیت دینے کا حکم دیا او راس کے ساتھ پانچ دینار بھی دیئے اور اس کے ذریعے اس کو راضی کیا۔ وہ آدمی راضی خوشی گھر واپس آیا اور وہ پھولے نہ سما رہا تھا۔