لوگوں نے ایک چور کو پکڑا اور رسول اللہﷺ کی خدمت میں پیش کر دیا، حضورﷺ نے فرمایا اس کو قتل کر دو۔ لوگوں نے حیران ہو کر عرض کیا یا رسول اللہﷺ! اس نے صرف چوری کی ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا، اس کوقتل کر دو، لوگوں نے پھر عرض کیا یا رسول اللہﷺ اس نے صرف چوری کی ہے تو آنحضرتﷺ نے فرمایا اچھا! اس کا ہاتھ کاٹ دو۔ چند دن گزرے تو اس شخص نے پھر چوری کی ۔
تو اس کا ایک پاؤں کاٹ دیا گیا۔ پھر اس نے عہد صدیقی میں تیسری بار چوری کی تو اس کا دوسرا ہاتھ کاٹ دیا گیا، اس کے بعد اس نے پھر چوتھی بار چوری کا ارتکاب کیا تو اس کا دوسرا پاؤں بھی کاٹ دیا گیا، اس طرح اس کے سارے ہاتھ پیر کٹ گئے لیکن اس کے بعد اس نے پانچویں مرتبہ پھر چوری کا ارتکاب کیا تو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا رسول اللہﷺ اس شخص کو زیادہ جانتے تھے پھر حضرت ابوبکرؓ نے اس چور کو قتل کیلئے قریش کے چند نوجوانوں کے حوالے کر دیا۔ جنہوں نے اس کو پھر قتل کر دیا۔