کچھ لوگ سفر پر نکلے تو ان ایک آدمی حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ کو برا بھلا کہنے لگا لوگوں کو اس پر غصہ آیا اور اس کو تنبیہ کی کہ باز آؤ! کیا تم رسول اللہﷺ کے دو وزیروں، حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت عمر ؓ کو برا بھلا کہتے ہو؟ لیکن وہ شخص باز نہ آیا اور گالیاں دیتا رہا اور حضرات شیخین کی شان میں نامناسب الفاظ بولتا رہا۔ کچھ ہی دیر کے بعد اس شخص کو بیت الخلاء میں جانے کی ضرورت پیش آئی، جب وہ
بیت الخلاء میں پہنچا تو شہد کی مکھیوں اور بھڑوں کے جھنڈ نے اس پر حملہ کر دیا وہ اس کو ڈسنے لگیں اور کاٹنے لگیں، وہ چیختا ہوا فریاد کرنے لگا، لوگ بھاگتے ہوئے گئے تاکہ اس کی کچھ مدد کریں لیکن جو بھی اس کے قریب ہوتا وہ بھڑیں اس پر حملہ آور ہو جاتیں۔ چنانچہ لوگوں نے اس کو چھوڑ دیا اور دورسے اس کو دیکھتے رہے، نتیجہ یہ ہوا کہ شہد کی مکھیوں اور بھڑوں نے اس کا جسم چھلی چھلنی کر دیا۔ اللہ تعالیٰ اپنے دوستوں کا اس طرح دفاع کرتا ہے۔