صبح سویرے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے سر پر کپڑوں کا انبار اور کپڑوں کے تھان اٹھائے گھر سے نکلے اور بڑی مستعدی اور نشاط کے ساتھ بازار کی طرف دوڑتے ہوئے جا رہے تھے کہ (راستہ میں) حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ اور حضرت ابوعبیدۃ بن الجراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ان پر نظر پڑ گئی، وہ دونوں ان کا راستہ کاٹتے ہوئے دوڑے۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو زور سے آواز دی، اے خلیفہ رسول اللہ! کہاں جا رہے ہیں؟صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سر پر لادے ہوئے کپڑوں کے اس انبار کے نیچے سے جھانکتے ہوئے کہا بازار جا رہا ہوں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا بازار جا کر کیا کرو گے؟ صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے متعجب ہو کر جواب دیا اے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! کپڑوں کو بیچوں گا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا لیکن اب تو ایک چیز نے آپ کو مشغول کر دیا ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہلے خاموش رہے پھر فرمایا تمہاری مراد خلافت ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا جی ہاں! صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تعجب خیز انداز میں پوچھا اے ابن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ! پھر میں اپنے بچوں کو کہاں سے کھلاؤں گا؟ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ہم بیت المال سے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے کچھ مقرر کردیں گے۔ چنانچہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں کے حالات کے پیش نظر اس بات کو منظور کیا اور بازار تشریف لے گئے۔