سقیفہ بنی ساعدہ میں لوگوں کا اژدھام تھا اور معاملہ پیچیدہ ہوتا جا رہا تھا ہر طرف سے جوش دار آوازیں اور جذبات کا اظہار ہو رہا تھا۔ انصار کہنے لگے کہ ایک امیر ہم میں سے ہو اور ایک امیر تم میں سے ہو تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ’’ایک میان میں دو تلواریں ٹھیک نہیں ہیں‘‘۔
پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور ان کا ہاتھ پکڑا اور لوگوں سے یہ سوال کیا، تاکہ صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مقام و مرتبہ سب کو معلوم ہو، بتاؤ! یہ تین صفات کس میں موجود ہیں؟ پہلی صفت یہ کہ ’’اِذْیَقُوْلُ لِصَاحِبِہِ‘‘ میں صاحب سے کون مراد ہیں؟ سب نے کہا کہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مراد ہیں۔ حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پھر پوچھا ، بتاؤ ’’اِذْھُمَا فِی الْغَارِ‘‘ میں ’’ھُمَا‘‘ (وہ دونوں) سے کون مراد ہیں؟ سب نے کہا کہ اس سے نبی کریمﷺ اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مراد ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پھر سوال کیا کہ ’’اِنَّ اللہَ مَعَنَا‘‘ سے کیا مراد ہ، بتاؤ! اللہ کن کے ساتھ ہے؟ لوگوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ حضورﷺ اور ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ ہے۔ اس کے بعد حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں سے فرمایا کہ تم میں سے کون ایسا ہے جس کا جی یہ چاہتا ہو کہ وہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے آگے بڑھے؟ سب کہنے لگے، ہم خدا کی پناہ میںآتے ہیں کہ ہم ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے آگے بڑھیں۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اپنا ہاتھ بڑھائیے تاکہ میں بیعت کروں، چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کے ہاتھ پر بیعت کی، (یہ دیکھ کر) سب لوگ اٹھ کھڑے ہوئے او رانہوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ پر بہت خوب بیعت کی۔