حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ عوالی مدینہ میں اپنے گھر استراحت اور بعض اہم کاموں کی انجام دہی کے لئے تشریف لے گئے، ابھی کچھ دیر ہی گزری ہو گی کہ ایک شخص دوڑتا ہوا اور چیختا چلاتا آیا تاکہ ایک غمناک اور المناک خبر سے مطلع کرے، اس نے آ کر صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایسی خبر دی جس کی دہشت سے ان کے ہوش اڑ گئے، اس نے آنسو بہاتے ہوئے یہ آواز دی کہ اے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ!
اے ابن ابی قحافہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ! ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گھبرائے ہوئے باہر نکلے اور اس شخص کو دیکھا جو غم کے آنسو بہا رہا تھا اور سانس پھولنے کی وجہ سے آواز نہیں نکل رہی تھی، پھر جب اس کا سانس پھولنا بند ہوا تو اس نے بھاری ہونٹوں سے یہ خبر دی کہ رسول اللہﷺ کا انتقال ہو گا۔ (یہ خبر سن کر) صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دل کانپ اٹھا اور آنکھیں ڈبڈبا گئیں اور فوراً مدینہ روانہ ہوئے، اس حادثہ فاجعہ نے ان کے ہوش و حواس اڑا دیئے، اس خبر نے بجلی جیسا اثر کیا، گویا زمین نیچے سے ہل رہی ہو اور پہاڑ ان کے اردگرد موجزن ہوں۔ اس حال میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیت نبویﷺ میں حاضر ہوئے، لوگوں کا ایک مجمع تھا، کوئی بیٹھا تھا اور کوئی کھڑا تھااور کوئی چیخ و پکار کر رہا تھا، سب کی آنکھیں آنسوؤں سے بھری ہوئی تھیں۔ حتیٰ کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسا جلیل القدر اور راسخ العقیدہ انسان بھی اپنے حواس کھو بیٹھا تھا، اپنی تلوار نیام سے نکالی اور بلند آواز میں کہا ’’جو شخص کہے کہ محمدﷺ فوت ہو گئے ہیں میں اپنی تلوار سے اس کی گردن اڑا دوں گا‘‘۔ صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوگوں کو اپنی ہیجانی حالت میں چھوڑ کر گھر ے اندر تشریف لے گئے، وہاں دیکھا کہ حضور اقدسﷺ کو گھر کے گوشہ میں ایک دیوار کے نیچے ڈھانکا ہوا ہے اور آپﷺ کے جسم اطہر پر یمنی چادر ہے۔
صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضورﷺ کی جانب جھکے اور چہرہ انور سے کپڑا ہٹایا اور الوداعی بوسہ لیااور صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مشک کی سی خوشبو محسوس ہوئی پھر فرمایا ’’اے اللہ کے رسولﷺ! آپﷺ کی زندگی اور موت دونوں کس قدرخوشگوار اور پاکیزہ ہیں‘‘ اس کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اٹھے۔
پاؤں وزنی ہو رہے تھے اور پنڈلیوں میں کمزوری کے باعث طاقت نہیں تھی کہ وہ آپ کے نحیف جسم کو اٹھائیں اور آپ گھر سے باہر اس جگہ پہنچے جہاں لوگ جمع تھے، اس مجمع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا لوگو! جو شخص محمدﷺ کی عبادت کرتا تھا تو (وہ سن لے) کہ محمدﷺ کی وفات ہو گئی ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا تو اللہ تعالیٰ زندہ ہیں اور ان کو موت نہیں آئے گی۔
پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ سورہ آل عمران کی آیت نمبر 144 تلاوت فرمائی ترجمہ ’’اور محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں، آپ سے پہلے اور بھی بہت رسول گزر چکے ہیں سو اگر آپ کا انتقال ہو جائے یا آپ شہید ہی ہو جائیں تو کیا تم لوگ الٹے پھر جاؤ گے اور جو شخص الٹا پھر بھی جائے گا تو خدا تعالیٰ کا کوئی نقصان نہ کرے گا اور خدا تعالیٰ جلد ہی عوض دے گا حق شناس لوگوں کو‘‘۔