حضرت علیؓ نے کمیل بن زیاد کا ہاتھ پکڑا اور ایک گورستان کے کنارے ایک درخت کے نیچے جا کر بیٹھ گئے۔ پھر آپؓ نے فرمایا: ’’اے کمیل بن زیاد! یہ دل برتن کی طرح ہیں، چنانچہ بہترین دل وہ ہے جو زیادہ محفوظ رکھنے والا ہو۔ لوگ تین طرح کے ہیں: ایک عالم ربانی، ایک متعلم جو راہِ نجات پر چل رہا ہے اور ایک بے ڈھنگ اور معمولی درجہ کے لوگ، جو ہر آواز لگانے والے کے پیچھے چل پڑتے ہیں، جدھر
کی ہوا ہو ادھر ہی رخ کرتے ہیں۔ علم کی روشنی سے فیض یاب نہیں ہوتے اور نہہی کسی مضبوط ستون پناہ لیتے ہیں۔ علم، مال سے بہتر ہے، علم تیری حفاظت کرتا ہے جب کہ تو مال کی حفاظت کرتا ہے، علم، عمل اور انفاق سے بڑھتا ہے جب کہ مال (خرچ کرنے سے) کم ہوتا ہے۔ مال جمع کرنے والے مر گئے مگر وہ زندہ ہیں، علماء ہمیشہ باقی رہیں گے ان کی ذات تو (دنیا سے) مفقود ہو گی مگر ان کے اقوال دلوں میں موجود ہیں۔‘‘