حضرت ابوبکر صدیقؓ منبر رسولؐ پر رونق افروز ہوئے اور معذرت خواہانہ انداز میں لوگوں سے مخاطب ہو کر فرمانے لگے: ’’خدا کی قسم! میں کبھی کسی دن اور کسی رات امارت کا خواہش مند نہیں ہوا۔ اور نہ مجھے اس کاشوق تھا، اور میں نے اللہ سے نہ خفیہ طورپرامارت مانگی اور نہ اعلانیہ طور پر، لیکن مجھے فتنہ و فساد کاخوف ہوا، اور مجھے اس امارت میں کوئی راحت نہیں ہے، البتہ میری گردن میں ایک بڑے کام کا قلاوہ ڈالا گیا جس کی بجز توفیق الٰہی
مجھے کوئی طاقت نہیں ہے۔ میری خواہش ہے کہ آج میری جگہ لوگوں میں سب سے طاقتور آدمی ہو۔ حضرت علیؓ اورحضرت زبیرؓ نے کہاکہ ہم صرف اس لیے ناراض ہوئے کہ ہمیں مشورہ سے پیچھے رکھاگیا اورہم سمجھتے ہیں کہ رسول اللہؐ کے بعد ابوبکرؓ اس امارت کے سب سے زیادہ حق دار ہیں، اس لیے کہ وہ صاحب غار اور ثانی اثنین ہیں، اور ہم ان کے شرف و عظمت کو جانتے ہیں، رسول اللہؐ نے اپنی حیات ہی میں ان کو نماز پڑھانے کا حکم دیا۔‘‘