غزوۂ بدر کے موقع پر عتبہ بن ربیعۃ نے تکبر کا اظہار کیا اور اپنے بھائی مشیبہ اور بیٹے ولید کے ساتھ غرور و تکبر کے انداز میں مقابلہ میں آیا اور پکار کر کہنے لگا: کوئی ہے مردِ میدان جو سامنے آئے؟ چنانچہ انصار کے تین آدمی اس کے مقابلے کے لیے میدان میں نکلے، ان مشرکین نے پوچھا کہ تم کون ہو؟
انہوں نے کہا کہ ہم انصار کے گروہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان مشرکوں نے کہا کہ ہمارا تم سے کوئی کام نہیں۔ پھر ایک نے یہ آواز لگائی: ’’اے محمدؐ! ہمارے مقابلہ کے لیے ایسا آدمی بھیجو جو ہماری قوم کی برابری رکھتا ہو۔ نبی کریمؐ نے فرمایا: اے عبیدہ بن الحارثؓ! تم اٹھو! اے حمزہؓ! تم بھی اٹھو، اور اے علیؓ! تم بھی اٹھو، سب تلواریں لے کر میدانِ کار زار میں کود پڑے۔ ان مشرکین نے پوچھا: تم کون ہو؟ انہوں نے اپنا حسب و نسب بتایا، کہنے لگے: ہاں، تم ہو ہمارے برابر کے۔ چنانچہ حضرت حمزہؓ کامقابلہ شیبہ بن ربیعہ سے ہوا، آپؓ نے ایک ہی وار سے اس کا کام تمام کردیا۔ حضرت علیؓ کا مقابلہ ولید بن شیبہ سے ہوا، آپؓ نے بھی اس کو مہلت نہ دی اور جوانمردی کے ساتھ مقابلہ کرکے اس کو گرا دیا چنانچہ وہ بھی خون میں لت پت ہو کر مر گیا لیکن حضرت عبیدہؓ او عتبہ بن ربیعہ کا مقابلہ ہوتا رہا، ہر ایک نے دوسرے کو خاصا زخمی کردیا تھا، پھر حضرت حمزہؓ اور حضرت علیؓ نے اپنی تلواریں لے کر عتبہ بن ربیعہ پر حملہ کیا اور اس کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا۔