ایک عورت چیختی چلاتی ہوئی آئی، اس کے آنسو بہہ رہے تھے، کہنے لگی: میرا بھائی چھ سو درہم چھوڑ کر انتقال کر گیا اور مجھے اس کی وراثت میں سے صرف ایک دینار ملا، کیا یہ معقول بات ہے؟ حضرت علیؓ نے انبساط کے ساتھ فرمایا، ہو سکتا ہے کہ اس نے پسماندگان میں اپنی ماں بیوی، دو بیٹیاں اور بارہ بھائی اور تجھے چھوڑا ہو۔ وہ عورت بڑی
حیران ہوئی، اس نے کہا کہ اے امیرالمومنین! آپ نے سچ فرمایا ہے۔ پس ماں کو چھٹا حصہ (100 درہم)، بیوی کو آٹھواں حصہ (75 درہم)، دو بیٹیوں کو دو تہائی (400 درہم) باقی بچے 25 درہم۔ جو بھائیوں میں تقسیم ہوئے لِلذکر مِثْل حَظِّ اْلُانثَییْن کے قاعدے کے تحت۔ چنانچہ بارہ بھائیوں نے 24 درہم لے لیے۔ اس عورت کے لیے ایک درہم ہی باقی بچتا ہے۔