ایک یہودی، حضرت علیؓ کے پاس آیا اور خباثت بھرے انداز میں پوچھنے لگا: اے امام! ہمارا رب کب سے ہے؟ یہ سن کر حضرت علیؓ کا چہرہ متغیر ہوگیا۔ رخسار سرخ ہوگئے، اپنا ہاتھ اس آ دمی کے شانے پر رکھ کر اس کو جھنجھوڑا اور فرمایا: وہ ذات ایسی نہیں ہے کہ ایک زمانہ میں موجود نہیں تھی پھر موجود ہوئی، بلکہ وہ پہلے سے موجود ہے، وہ ذات بلاکیفیت ہے، نہ اس سے قبل کچھ تھا
اور نہ اس کی کوئی انتہا ہے۔ تمام انتہا اس کے سامنے ختم ہیں، وہ ہر انتہا کی انتہا ہے۔ اس آدمی نے انکساری کے ساتھ اپنا سر جھکا لیا اور کہنے لگا: اے ابوالحسنؓ! آپؓ نے سچ فرمایا، اے ابوالحسنؓ! آپؓ نے سچ فرمایا۔ پھر اس کی آنکھوں میں آنسو رواں ہو گئے اور اس نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور یہ کہ محمدؐ اللہ کے رسولؐ ہیں، چنانچہ وہ مسلمان ہو کر واپس لوٹ گیا۔