سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کسی سفر میں آنحضرتﷺ کے ہمراہ تھیں، جب لوگ مقامِ بیداء میں پہنچے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا ہار گم ہو گیا، اس ہار کی تلاش کیلئے رسول اللہﷺ کو ٹھہرنا پڑا، حضورﷺ کے ساتھ دوسرے لوگ بھی ٹھہر گئے جبکہ ان کے پاس پانی بھی نہیں تھا۔ اسی دوران کسی نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کیا کام کیا؟ رسول اللہﷺ کو بھی روک دیا۔
لوگوں کے پاس پانی بھی نہیں ہے اور نہ یہاں کوئی چشمہ آب ہے۔ چناچہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ غصہ سے بھرے ہوئے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس پہنچے تو دیکھا کہ رسول کریمﷺ ان کی ران پر اپنا سر مبارک رکھے ہوئے ہیں اور گہری نیند سو رہے ہیں۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس بیٹھ کر ان کے پہلو میں مارنے لگے اور ان کو یہ کہتے ہوئے ڈانٹنے لگے تم نے رسول اللہﷺ کو محبوس کر دیا، لوگوں کے پاس پانی بھی نہیں ہے اور نہ پہاڑ پر پانی کا کوئی چشمہ ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو عتاب اور ملامت کرنے لگے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں رسول کریمﷺ میری ران پر سر مبارک رکھے آرام فرما رہے تھے اس لئے میں نے کوئی حرکت نہیں کی۔ رسول اللہﷺ صبح کے وقت بیدار ہوئے اور حال یہ تھا کہ پانی کا نام و نشان نہیں تھا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آیت تیمم نازل فرمائی۔ سب نے تیمم کیا۔ اس پر اسید بن الحضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا! اے آل ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! یہ تمہاری پہلی برکت نہیں ہے جس وقت سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اونٹ کھڑا ہوا تو اس کے نیچے سے وہ ہار مل گیا۔