جب آنحضرتؐ حجتہ الوداع سے واپس آئے توغدیر خم (مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ) میں پڑاؤ ڈالا، لوگوں کو حکم دیا کہ درخت کے نیچے صفائی کریں۔ پھر نبی کریمؐ بیٹھ گئے اور صحابہؓ بھی آپؐ کے اردگرد بیٹھ گئے۔ پھر آپؐ نے فرمایا کہ میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ایک اللہ کی کتاب اور دوسری اپنی عزت اوراہل بیت تاکہ دیکھا جائے کہ تم ان دو چیزوں کے بارے میں میرے بعد کیاکرتے ہو، کیونکہ وہ دونوں چیزیں
ہرگز جدا نہیں ہوں گی حتیٰ کہ حوض کوثر پر آئیں گی۔ اس کے بعد آنحضورؐ نے فرمایا: ’’بے شک میرے مولیٰ ہیں اورمیں ہر مومن کا دوست ہوں۔ پھر آپؐ نے اپنے دست مبارک بڑھائے اور حضرت علیؓ کو پکڑ کر فرمایا، جس کا میں دوست ہوں علیؓ بھی اس کے دوست ہیں۔ پھر آپؐ ن ے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے اور فرمایا: ’’اے اللہ! جو علیؓ کو دوست رکھے تو بھی اس کو دوست رکھ اور جو اس سے عداوت رکھے تو بھی اس سے عداوت رکھ۔‘‘