یہودیوں کے بڑے بڑے ناگ ایک جگہ جمع ہو کر اسلام کیخلاف اپنے خفیہ منصوبے اور اپنی باطنی عداوت کا اظہار کر رہے تھے اور اللہ اور اس کے رسولﷺ کی شان میں گستاخیاں کر رہے تھے کہ اچانک حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے اندر زبردستی گھس آئے، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دیکھا کہ کچھ لوگ ایک آدمی کے پاس جمع ہیں جن کا نام فخاص ہے جو ان یہودیوں کے علماء میں سے ہے۔
ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے فخاص! تیرا ستیاناس ہو! خدا کا خوف کر اور مسلمان ہو جا! خدا کی قسم! تو جانتا ہے کہ محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں اور دین حق لے کر آئے ہیں، تم ان کا ذکر تورات و انجیل میں مکتوب پاتے ہو۔فخاص نے سخت انداز میں جواب دیا اے ابوبکر(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) خدا کی قسم! ہمیں اللہ کی طرف کوئی احتیاج نہیں ہے، خدا ہمارا محتاج ہے، ہم اس کے سامنے ایسے نہیں گڑگڑاتے جیسے وہ خود ہمارے سامنے گڑگڑاتا ہے، ہم تو اس سے بے نیاز ہیں اور وہ ہم سے بے نیاز نہیں ہے، اگر وہ ہم سے بے نیاز ہوتا اور غنی ہوتا تو ہم سے ہمارے اموال کا قرض نہ طلب کرتا جیسا کہ تمہارے صاحب کہتے ہیں وہ تمہیں سود سے منع کرتا ہے جبکہ ہمیں سود دیتا ہے اگر وہ ہم سے غنی ہوتا تو ہمیں سود نہ دیتا۔ (یہ سن کر) حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ غصہ میں آگئے اور فخاص کے چہرے پر خوب مارا۔ پھر شیر کی طرح گرجتے ہوئے فرمایا اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر ہمارے اور تمہارے درمیان معاہدہ نہ ہوتا تو میں تیرے سر کو اڑا دیتا، اے دشمن خدا! فخاص اس حالت میں رسول اللہﷺ کے پاس گیا کہ اس کی آنکھیں آنسوؤں سے بھری ہوئی تھیں۔ دربار رسالتﷺ میں حاضر ہو کر کہنے لگا اے محمدﷺ دیکھیے! آپؐ کے ساتھی نے میرے ساتھ کیا سلوک کیا ہے۔ رسول اللہﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا! تم نے یہ کام کیوں کیا؟
ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا، یا رسول اللہﷺ! اس خدا کے دشمن نے بڑی بھاری بات کہی تھی، اس نے کہا کہ خدا محتاج ہے اور ہم مالدار ہیں، جب اس نے یہ بات کہی تو مجھے اس پر اللہ کی رضا کی خاطر غصہ آ گیا اور میں نے اس کے چہرے پر مارا۔ فخاص چلایا اور انکار کرتے ہوئے کہنے لگا اے محمدﷺ! ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جھوٹ کہتے ہیں، میں نے تو ایسی کوئی بات نہیں کہی۔
پس اللہ تعالیٰ نے فخاص کی بات کی تردید اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بات کی تائید و تصدیق میں سورہ آل عمران کی آیت کریمہ 181 نازل فرمائی ترجمہ ’’بیشک اللہ تعالیٰ نے سن لیا ہے ان لوگوں کا قول جنہوں نے یوں کہا کہ اللہ تعالیٰ مفلس ہے اور ہم مالدار ہیں ہم ان کے کہے ہوئے کو لکھ رہے ہیں اور ان کا انبیاء کو ناحق قتل کرنا بھی اور ہم کہیں گے چکھو آگ کا عذاب‘‘۔