حضرت سعد بن ابی وقاصؓ بیٹھے تھے اور لوگ بھی آپؓ کے اردگرد حلقہ بنائے بیٹھے تھے، وہ سب حضرت علیؓ اور آل بیتؓ کا ذکر خیر کر رہے تھے۔ حضرت سعد بن ابی وقاصؓ فرمانے لگے: تین اوصاف ایسے ہیں جو حضورِ اکرمؐ نے حضرت علیؓ کے بیان فرمائے ہیں۔
مجھے ان میں سے ایک بھی وصف حاصل ہو جائے تو وہ سرخ اونٹوں سے زیادہ محبوب ہوگا۔ میں نے رسول اللہؐ کو کسی غزوہ کے موقع پر یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ آپؐ نے حضرت علیؓ سے فرمایا کہ کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ تمہارا مرتبہ میرے نزدیک ایسا ہو جیسے ہارونؑ کا موسیٰ ؑ کے نزدیک تھا، مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبوت نہیں ہے؟ اور خیبر کے دن حضرت علیؓ سے ارشاد فرمایا: میں ایک ایسے آدمی کو جھنڈا دوں گا جو اللہ و رسولؐ سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور رسولؐ بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔ تمام لوگ گردنیں لمبی کر کرکے دیکھنے لگے (کہ کس کو بلاتے ہیں!) پس حضورؐ نے فرمایا: علیؓ کو بلاؤ، (جب وہ آئے تو) آنحضورؐ نے ان کو جھنڈا دیا اور جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی: ’’اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَھْلَ الْبَیْتِ‘‘ (الاحزاب:33) تو رسول اللہؐ نے حضرت علیؓ، حضرت فاطمہؓ، حضرت حسنؓ اور حضرت حسینؓ کو بلایا، پھر فرمایا: ’’اللھم ھولاء أھلی‘‘ یعنی اے اللہ! یہ میری اہل و اولاد ہے۔