بیت اللہ شریف کے پاس لوگوں کی خاشعانہ اور متضرعانہ آوازیں بلند ہو رہی تھیں کہ ایک نوجوان جس کا شباب عروج پر تھا، لوگوں کو دھکے دیتے ہوئے حضرت عمر بن الخطابؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور انتہائی مکر وخباثت سے کہنے لگا: اے امیر المومنین! حضرت علیؓ سے میرا حق مجھے دلوائیے۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ اس نے کیا جرم کیا؟ اس آدمی نے مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے میری آنکھ پرطمانچہ مارا ہے۔
حضرت عمرؓ ابھی کھڑے تھے کہ حضرت علیؓ کا گزر ہوا۔ حضرت عمرؓ نے ان سے پوچھا آپؓ نے اس کی آنکھ پر طمانچہ مارا ہے اے ابوالحسن؟ حضرت علیؓ نے فرمایا کہ جی ہاں، امیر المومنین! حضرت عمرؓ نے پوچھاکہ کیوں؟ حضرت علیؓ نے فرمایا کہ میں نے اس کو دیکھا کہ یہ طواف کعبہ کے دوران مسلمانوں کے تقدس و عظمت کو پامال کر رہا تھا، اس لیے میں نے اس کو طمانچہ مارا۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا: اے ابوالحسن! تم نے اچھا کیا۔