سورج سر پر کھڑا اپنے شعلے پھینک رہا تھا، گرمی کی شدت سے ریت تپ رہی تھی، ایسی کڑی دوپہر کے وقت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ گھر سے نکلے اور مسجد میں آئے، حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو دیکھا تو پوچھا اے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! ایسے وقت میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ گھر سے کیوں نکلے ہیں؟
حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا بھوک کی شدت نے ہی گھر سے نکلنے پر مجبور کیا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا خدا گواہ ہے کہ میرے گھر سے نکلنے کا سبب بھی یہی ہے۔ دریں اثناء کہ وہ آپس میں گفتگو کر رہے تھے کہ حضور اکرمﷺ بھی تشریف لے آئے، حضورﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ میں میری جان ہے، میرا بھی گھر سے نکلنے کا یہی سبب ہے، پس تم دونوں میرے ساتھ چلو! چنانچہ وہ چلتے ہوئے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دروازہ پر پہنچے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول کریمﷺ کے لئے کھانا یا دودھ جمع رکھتے تھے لیکن حضورﷺ نے وقت پر آنے میں تاخیر فرمائی تو انہوں نے اپنے گھر والوں کو وہ کھانا کھلایا تھا اور خود (اس دن) اپنے کھجوروں کے باغ میں کام کرنے چلے گئے تھے، بہرحال! جب یہ حضرات، حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دروازے پر پہنچے تو ان کی بیوی نکلی اور اس نے حضورﷺ اور حضورﷺ کے ساتھیوں کو خوش آمدید کہا حضور اکرمﷺ نے پوچھا: ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہاں ہے؟ حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ آواز سنی تو دوڑے ہوئے آئے اور آنحضورﷺ اور آنحضورﷺ کے اصحاب رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو خوش آمدید کہاپھر عرض کیا اے اللہ کے نبیﷺ!
آپؐ نے آنے میں دیر کر دی، حضور اقدسﷺ نے مسکراتے ہوئے اپنا سر مبارک ہلایا اور فرمایا ہاں، تم سچ کہتے ہو، پھر حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ جلدی سے گئے اور درخت خرما سے ہر طرح کی کھجوروں کا خوشہ توڑ لائے جن میں تر و تازہ کھجوریں بھی تھیں اور خشک کھجوریں بھی تھیں۔ حضورﷺ نے شفقت کے انداز میں پوچھا تم نے ہمارے لئے صرف خشک کھجوریں ہی کیوں نہ توڑ لیں؟
ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسکراتے ہوئے عرض کی، یا رسول اللہﷺ میں نے چاہا کہ آپﷺ تر و تازہ کھجوریں اور خشک کھجوریں سب کھائیں اور اس کے علاوہ ایک جانور آپﷺ کے لئے ذبح کروں۔ حضورﷺ نے فرمایا اگر جانور ذبح کرو تو دیکھا کہ دودھ والا جانور ذبح نہ کرنا۔
چنانچہ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بکری کا ایک بچہ ذبح کیا اور اپنی بیوی سے کہا کہ آٹا گوندھو اور روٹیاں پکاؤ، اس بکری کا آدھا حصہ پکایا اور دوسرا آدھا حصہ بھون لیا۔ جب حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کھانا تیار کر کے حضور اکرمﷺ اور آپﷺ کے دو ساتھیوں کے سامنے رکھا ا۔
انہوں نے کھایا تو آنحضورﷺ کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور فرمایا یہ گوشت، روٹی اور کچی پکی کھجوریں ہیں، اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ میں میری جان ہے یہ وہی نعمتیں ہیں جن کے متعلق قیامت کے دن تم سے سوال ہو گا۔