حضور پرنورﷺ اپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی جماعت میں تشریف فرما تھے اور اپنی زبان مبارک سے موتی بکھیر رہے تھے اور لوگوں کو اپنی احادیث مبارکہ سے فیض یاب فرما رہے تھے کہ اس دوران حضورﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ کے راستہ میں دو ہم جنس چیزیں خرچ کرے گا اسے جنت کے دروازوں سے پکارا جائے گا کہ اے اللہ کے بندے! یہ بھلائی ہے، پس جو نمازی ہو گا اسے باب الصلوٰۃ (نماز کے
دروازے) سے بلایا جائے گا اور جہاد والے کو باب الجہاد سے بلایا جائے گا اور جو روزے دار ہو گا اسے باب الریان سے بلایا جائے گا اور جو صدقہ خیرات کرنے والا ہو گا اس کو باب الصدقہ سے بلایاجائے گا۔ (یہ سن کر) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی، یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپؐ پر فدا ہوں، بظاہر (جنت کے سب) دروازوں سے بلائے جانے کی ضرورت تو نہیں ہے لیکن کیا کسی کو (جنت کے) تمام درازوں سے بھی (اکراماً) بلایاجائے گا؟ حضور اکرمﷺ کے ہونٹ مبارک کھلے اور فرمایا ہاں، مجھے امید ہے کہ تم ان میں سے ہو گے۔