جب حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نیا دین، دین اسلام، قبول کر لیا تو قریش کے چند سردار دارالندوہ میں جمع ہوئے انہوں نے آستینیں چڑھا لیں اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں باہم مشورہ کرنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ ایک آدمی کو مقرر کیا جائے جو ان کو پکڑ کر لائے اور ان کو اپنے معبودوں کی طرف سے دعوت دے۔ چنانچہ انہوں نے طلحہ بن عبیداللہ کو ان کے پاس بھیجا۔
طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس پہنچے، اس وقت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوگوں میں بیٹھے ہوئے تھے، طلحہ نے بلند آواز سے کہا اے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! میرے ساتھ آؤ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا تم مجھے کس کی طرف دعوت دیتے ہو؟ اس نے کہا میں آپ کو لات و عزیٰ کی عبادت کی طرف دعوت دیتا ہوں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کون لات؟ طلحہ نے کہا اللہ کی بیٹیاں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تو پھر ان کی ماں کون سی ہے؟ (یہ سن کر) طلحہ خاموش ہو گئے، کوئی بات زبان سے نہیں نکالی، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ طلحہ کے ساتھیوں کی طرف ملتفت ہوئے اور فرمایا اپنے ساتھی کو جواب دو وہ بھی خاموش رہے، انہوں نے جواب نہیں دیا۔ طلحہ اپنے ساتھیوں کی طرف کافی دیر تک دیکھتے رہے کہ وہ خوفناک قسم کی خاموشی میں مستغرق و منہمک اور سرگردان ہیں تو دوبارہ کہنے لگے اے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اٹھو! میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور گواہی دیتا ہوں کہ محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ (یہ سن کر) حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کا ہاتھ پکڑا اور انہیں رسول اللہﷺ کے پاس لے گئے۔