اس سے قبل کہ آفتاب اپنی سنہری کرنیں زمین پر چھوڑتا اور اپنی نیند سے بیدار ہوتا حضرت فاطمۃ الزہراؓ گھر کے سارے کام کاج کرنے لگیں، حضرت فاطمہؓ، رسول اللہؐ کو بڑی پیاری تھیں۔ حضرت فاطمہؓ نے اناج لے کر اس کو چکی سے پیسنا شروع کیا حتیٰ کہ ہاتھ میں ورم آ گئے اور گڑھے پڑ گئے،
پھرمشکیزہ اٹھایا اور اس میں پانی بھرنے لگیں حتیٰ کہ گردن میں نشان پڑ گئے، پھر جھاڑو لے کر گھر کا سارا کوڑا کرکٹ نکالنے لگیں حتیٰ کہ گرد و غبار سے آپؓ کا دوپٹہ بھر گیا، پھر آگ پر ہانڈی چڑھائی اور اس میں پھونکنا شروع کیا اور لکڑیاں جلانے لگیں حتیٰ کہ آپؓ کو شدید تکلیف لاحق ہوئی۔ ایک دن حضور نبی کریمؐ کے پاس کچھ قیدی اور خادم (غلام) آئے ہوئے تھے، آپؓ کے شوہر حضرت علیؓ دوڑے ہوئے آئے اور حضرت فاطمہؓ سے فرمایا: اے فاطمہؓ ! رسول اللہؐ کے پاس کچھ قیدی اور خادم آئے ہوئے ہیں، تم جاؤ اور آنحضورؐ سے ایک خادم مانگو۔ چنانچہ حضرت فاطمہؓ گئیں اور نبی کریمؐ سے خادم کی درخواست کی تو حضورؐ نے نہیں دیا۔ اور فرمایا: ’’کیا میں تمہیں خادم سے بہتر چیز نہ بتا دوں، (وہ یہ ہے کہ) جب تم اپنے بستر پر لیٹنے کے لیے آؤ تو تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، تینتیس مرتبہ الحمدللہ ا ور چونتیس مرتبہ اللہ اکبر کی تسبیح پڑھ لیا کرو۔ حضرت فاطمہؓ نے حیا و شرم سے اپنا سر اٹھایا اور کہا کہ میں اللہ اور اس کے رسولؐ سے راضی ہوں۔ میں اللہ اور اس کے رسولؐ سے راضی ہوں پھر گھر واپس آ گئیں۔