امیر المومنین حضرت عمرؓ نے حضرت علیؓ کو چشمہ والی زمین عطیہ میں دی تو حضرت علیؓ نے اس کے قریب قطعہ اراضی خرید کیا پھر پانی کے لیے اس جگہ کنواں کھودنے کا حکم دیا، دریں اثناء کہ لوگ کھدائی کر رہے تھے کہ زمین کے اندر سے پانی کا میٹھا ٹھنڈا چشمہ پھوٹ پڑا۔ لوگ دوڑتے ہوئے آئے کہ حضرت علیؓ کو خوشخبری سنائیں، جب خبردی گئی تو حضرت علیؓ نے متواضعانہ انداز میں اپنا سر جھکا لیا اور فرمانے لگے: یہ تو وارث کے لیے ہی
خوشی کی بات ہے۔ پھر اپنی آواز کو بلند کرتے ہوئے فرمایا: ’’لوگو! میں اللہ کو گواہ بناتا ہوں، پھر تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے پانی کا یہ چشمہ اور زمین، فقراء و مساکین پر صدقہ کردی، جو اللہ کی راہ میں دور اور قریب کے مسافروں کے لیے امن و صلاح دونوں حالتوں میں وقف ہے، اس دن کے لیے جس دن کچھ چہرے تو سفید ہوں گے اور کچھ چہرے سیاہ ہوں گے، تاکہ اللہ تعالیٰ اس (صدقہ) کے ذریعہ مجھے دوزخ سے بچا لے اور دوزخ کی آگ کو مجھ سے دور ہٹا دے۔