منگل‬‮ ، 23 ستمبر‬‮ 2025 

مشہور شاعر اکبر آلہ آبادی کی بیٹے کو نصیحت

datetime 13  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

یہ ولیمہ کی ایک زبردست تقریب تھی ۔ ولیمے میں اعلیٰ آفیسرز، امیر ، پڑھے لکھے لوگ، جج صاحبان، وکلاء، معززین اور مزید بڑے بڑے لوگوں کو انوائیٹ کیا گیا تھا۔ یہ ولیمہ اپنے وقت کے ایک بڑے اور مشہور ظریف شاعر اکبر آلہ آبادی کے بیٹے کا تھاجو بذات خود بھی اس وقت ایک مشہور اور نامی گرامی جج تھے۔

اکبر آلہ آبادی کا بیٹا بھی جوان العمر تھا بیٹے کی شادی ھے ولیمے کی تقریب ہے کہ اسکا باپ اٹھا اور اعلان کیا ” معزز سامعین آپکی توجہ چاہتا ہوں ” سب لوگ اکبر آلہ آبادی کی طرف متوجہ ہوئے ” میں اپنے بیٹے کو تحفہ پیش کرنا چاہتا ہوں،” لوگ حیران ہوئے کہ باپ اتنا بڑا نامی گرامی شاعر اور حاکم وقت ھے ضرور کوئی بڑئ شے ہی اپنے بیٹے کو گفٹ کرے گے کوئی سونے کی انگھوٹی؟ یا ڈائمنڈ کی انگوٹھی یا کوئی قیمتی گھڑی بھی ہوسکتی ھے یا بہو کے لیے کوئی ڈائمنڈ سیٹ بھی تو ہوسکتا ہے سب لوگوں نے دلچسپی سے ایک دوسرے سے سرگوشی میں سوال کئے کہ آخر کیا ایسی قیمتی چیز وہ اپنے بیٹے کو دینا چاہتے ہیں، اکبر آلہ آبادی نے ایک گفٹ پیک اپنے بیٹے کی طرف بڑھایا والد صاحب نے کہا اسکو کھولو اور میں نے اسکو کھولنا شروع کیا ، ایک تہہ کھولی دوسری تہہ کھولی تیسری پھر چوتھی میں تہہ کھولتا جارہا تھا اور لوگوں کی دھڑکنیں میرے سمیت تیز ہوتی جارہی تھی سب کو تجسس ہورہا تھا کہ آخر اس گفٹ پیک میں ایسا کیا ھے میں نے دل میں کہا کہ ابو مجھے ایسا کیا قیمتی تحفہ دے رہے ہیں۔ جب آخری تہہ کھولی تو اندر سے بچوں کے کھیلنے کا ایک چھوٹا سا کھلونا نکلا، دعوت پہ آئے لوگوں نے جب وہ کھلونا دیکھا تو سب ہنسنے لگے ، اکبر آلہ آبادی کا بیٹا کہتا ھے کہ مجھے کافی شرمندگی ہوئی کہ میری زندگی کا یہ ایک یادگار دن ھے اور اس کھلونے کی وجہ سے میرے باپ نے میرا موڈ ہی خراب کردیا۔

لوگوں کے سامنے جگ ہنسائی ہوئی میں زرا خاموش ہوگیا ، لوگ ہنسے مسکرائے انجواے کیا اور چل دیئے! کچھ دنوں کے بعد ابو سے گپ شپ ہورہی تھی تو میں نے دبک کر کہا ابو جی ولیمے والے دن جو آپ نے مجھے کھلونا دیا تھا اس سے میری کافی عزتی ہوئی تھی سب کے سامنے جگ ہنسائی ہوئی تھی لوگ ہنس رہے تھے کہ ایک باپ نے اپنے بیٹے کو ایک کھلونا تحفے میں دیا، اتنی بڑی تقریب ، شہر کے سب معزز ججوں کے سامنے آپ نے میری توہین کردی ۔

ابا جی،میرے والد صاحب مسکرائے اور شفقت سے کہا ” میرے بیٹے میں تم کو ایک میسج دینا چاہتا تھا ، جب تو بچہ تھا تب میں کافی غریب تھا ایک دن میرے پاس پیسے نہیں تھے اور تم کو یہ کھلونا پسند آگیا تھا تم نے اسی کھلونے کو خریدنے کا مطالبہ کیا تھا جو میں خرید نہ سکا۔ تم بھت روئے تھے اتنے خفا ہوگئے تھے کہ مجھ سے ایک ہفتہ مسلسل بات بھی نہیں کی تھی، یعنی تم کو اس کھلونے کی اتنی چاہت تھی کہ اس نے تم کو مجھ سے ایک ہفتہ دور کردیا۔

آج میں نے سوچا کہ تمہاری شادی کی تقریب ہے لہذا تم کو بچپن والا کھلونا خرید کر دے دوں اور آپ کو سمجھاوں کہ دیکھو بیٹا بچپن میں اسی کھلونے کو خریدنا آپکی سب سے بڑی آرزو تھی لیکن جب جوانی میں پہنچے اور بھرے مجمع میں آپکو لوگوں کے سامنے آپکی تمنا پوری کر دی اب جب کہ میں نے آپکو وہ کھلونا دے دیا تو آپکو خود ہی شرمندگی محسوس ہوئی اگر چہ اس کھلونےکے لیے آپ نے مجھ سے بولنا بھی بند کردیا تھا۔

میرے بچے اگر بچپن کی تمنائیں بندے کے سامنے جوانی میں کھولی جائیں تو بھرے مجعے میں بندے کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ھے ، لہذا تم جوانی میں کوئی ایسی آرزو اور تمنا ہرگز مت بنانا کہ کل بروز قیامت اللہ پاک کے سامنے بھرے مجمع میں اگر اسکو کھول دیا جائے تو تم کو وہاں شرمندگی اٹھانی پڑے یہ میری نصیحت ہے اور اسکو سوچ کر آگے بڑھنا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



احسن اقبال کر سکتے ہیں


ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…