سیدنا عمر رضی اللہ تعالی اپنے زمانہ خلافت میں ایک مرتبہ فوج کو لے کر مکہ مکرمہ کی پہاڑیوں پہ چڑھ رہے تھے دوپہر کا وقت تھا ، چلچلاتی دھوپ تھی ، ایک جگہ کھڑے ہوگئے اور نیچے وادی میں دیکھنا شروع کیا، فوج ساری کھڑی تھی ، سب پسینے میں شرابور تھے، کوئی سایہ نہیں تھا ، بچاو کی کوئی صورت نہیں تھی، سب پریشان ہوگئے۔ کسی نے کہا امیرالمومنین خیریت تو ہے ؟ آپ یہاں کیوں کھڑے ہوئے؟ فرمایا ، میں نیچے وادی کو دیکھ رہا ہوں ، جہاں اسلام
لانے سے پہلے میں اپنے اونٹوں کو چرانے آتا تھا اور لڑکپن میں مجھے اونٹ چرانے کا طریقہ نہیں آتا تھا میرے اونٹ خالی پیٹ گھر جاتے تو میرا والد خطاب مجھے ڈانٹتا کوستا تھا کہتا تھا اے عمر تو کیا کامیاب زندگی گزارے گا۔ تجھے تو اونٹ چرانے بھی نھی آتے ہیں۔ بس اس وقت کو یاد کررہا ہوں جب عمر کو اونٹ چرانے بھی نہیں آتے تھے۔ اور آج اس وقت کو دیکھ رہا ہوں کہ جب اللہ رب العزت نے اسلام اور قرآن کے صدقے عمر کو امیر المومنین بنا دیا۔