بدھ‬‮ ، 24 ستمبر‬‮ 2025 

نیک سیرت داماد

datetime 10  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایک بزرگ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ میں ایک سفر کے دوران کسی راستے سے گزر رہا تھا ۔میں روزے سے تھا ،میں نے ایک بہتی نہر کو دیکھا تو اس میں غسل کے لئے غوطہ لگا دیا۔ اچانک میں نے پانی کی سطح پر ایک بہی دانہ(ایک پھل) تیرتے ہوئے دیکھا تو اسے افطار کے لئے اٹھالیا ۔جب میں نے اس سے افطاری کرلی توبہت ندامت ہوئی کہ میں نے غیر کے مال سے افطار ی کرلی ۔

جب صبح ہوئی تو میں اس باغ کے دروازے پر پہنچ گیا جہاں سے نہر نکل رہی تھی ۔میں نے دروازے پر دستک دی تو ایک عمر رسید ہ بزرگ باہر نکلے میں نے ان سے کہا :”کل آپ کے اس باغ سے ایک بہی دانہ دریامیں بہتا ہواگیاتھا میں نے اسے اٹھا کر کھالیا اور اب میں اس پر بہت نادم ہوں مجھے امید ہے کہ آپ اس کا کوئی حل نکالیں گے ۔” وہ بزرگ بولے:” میں توخود اس باغ میں مزدور ہوں، مجھے یہاں کام کرتے ہوئے چالیس سال ہوگئے مگر میں نے اس کا ایک پھل بھی نہیں کھایا اور اس باغ میں میرا کوئی حصہ نہیں۔” میں نے پوچھا : ”پھریہ باغ کس کا ہے ؟”انہوں نے کہا کہ ”یہ باغ دوبھائیوں کا ہے جوفلاں جگہ رہتے ہیں ۔” میں اس جگہ پہنچ گیا،وہاں مجھے ایک ہی بھائی مل سکا۔ میں نے اسے سارا ماجرا بتایاتو وہ کہنے لگا:” نصف باغ تو میرا ہے لہذا میں آدھا حصہ معاف کرتا ہوں۔” میں نے پوچھا : ”میں تمہارے بھائی کو کہا ں ڈھونڈوں؟”اس نے کہا :” فلاں فلاں جگہ چلے جاؤ۔” تو میں اس طر ف چل دیا اور اسے جاکر ساراقصہ سنایا تو اس نے کہا کہ” خدا عزوجل کی قسم ! میں ایک شرط پر اپنا حق معاف کروں گا۔” میں نے پوچھا کہ” وہ شر ط کیا ہے؟”وہ بولا کہ” میں تم سے اپنی بیٹی کا نکاح کروں گا اور تمہیں سودیناردوں گا ۔” میں نے کہا :” افسوس کہ مجھے اس کی بالکل حاجت نہیں کیا آپ نہیں جانتے کہ اس ایک پھل کی وجہ سے مجھے کتنی پریشانی ہوئی ہے لہذا میرے لئے کوئی اورحل تلاش کریں ۔

” انہوں نے کہا کہ” خداعزوجل کی قسم !میں اس شرط کے بغیر ایسا نہیں کروں گا۔” جب میں نے ان کا اصرار دیکھا تو ان کا مطالبہ تسلیم کرلیا اور کہا: ”ٹھیک ہے۔” انہوں نے مجھے سو دینا ر دئیے اور کہا:” اس میں سے جتنے چاہو میری بیٹی کے مہر کے طو ر پر دے دو۔” میں نے سارے دینار واپس کردئیے۔مگر انہوں نے کہا کہ” سارے نہیں کچھ دینار دے دو۔”

پھرجب انہوں نے اپنی بیٹی کا نکاح اس آنے والے شخص سے کردیا تو لوگوں نے اسے اس بات پر ملامت کی کہ” جب ارباب ِاختیار اور بڑے لوگوں نے تمہاری بیٹی کے لئے پیغام بھیجا تھا تو تم نے انہیں اپنی بیٹی نہیں دی ،تو اس فقیر کو کیوں دے دی جس کے پاس بالکل مال نہیں ہے ؟”تو انہوں نے لوگو ں سے کہا: ”اے لوگو !میں نے پرہیز گاری اور تقویٰ کو ترجیح دی ہے کیونکہ یہ شخص اللہ عزوجل کے نیک بندوں میں سے ہے۔”

جنہوں نے اپنی بیٹی نکاح میں دی تھی ان کا نام حضرت عبد اللہ صومعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تھا جو کہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے نانا جان تھے۔ اور ان کے بننے والے داماد کا نام حضرت ابو صالح موسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تھا ۔ جو کہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے والد گرامی تھے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



احسن اقبال کر سکتے ہیں


ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…