بدھ‬‮ ، 24 ستمبر‬‮ 2025 

فائر فائٹر

datetime 10  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

یہ ایک چھوٹے سے بچے کی سچی کہانی ہے۔ اس کی ماں صرف چھبیس سال کی تھی اور اس کے نو عمر لڑکے کو اسی دن ہسپتال سے’ ٹرمینل لیوکیمیا ‘تشخیص ہوا تھا۔ وہ عورت بہت اداس ہوئی۔ لڑکا ہسپتال میں داخل کر لیا گیا۔ اس کی ماں اس کے سر ہانے بیٹھی تھی اور بہت پریشان تھی۔ وہ کسی طرح بھی اپنی بیٹے کو موت کے منہ سے نہیں نکال سکتی تھی۔ اس نے اپنے بیٹے سے پوچھا کہ تم بڑے ہوکر کیا بننا چاہتے تھے؟

اس نے فوراً جواب دیا کہ میں نے تو( فائر فائیٹر) بننا تھا۔ یہ انگریزی میں آگ بجھانے والے عملے کے لوگوں کو کہتے ہیں۔ اس نے ماں سے بولا کہ میں بہت اچھا اور دلیر فائر فائٹر بنتا۔ اس کی ماں نے اس کی یہ بات ذہن نشین کر لی اور اگلے دن جب وہ سو گیا تو وہ ہسپتال سے نکل کر ’ایریزونا‘ کے لوکل فائر ڈپارٹمنٹ میں چلی گئی۔ اس نے ادھر کے ہیڈ سے بات کی ۔ اس کو بتایا کہ اس کا بیٹا ابھی کافی کم عمر تھا اور اس کو کینسر تشخیص ہوا ہے اور وہ زیادہ عرصے زندہ نہیں رہ پائے گا۔ اس نے اپنے بیٹے کی خواہش بتائی۔ اس نے درخواست کی کہ صرف تھوڑی سی دیر کے لیے اس کے بیٹے کو ہسپتال سے فائر بریگیڈ کی سیر کروا دے۔ وہ بولا کہ میڈم ہم آپ کے بیٹے کے لیے اس سے بہتر کام کر سکتے ہیں۔ کوئی اور خدمت بتائیں۔ میں آپ کے بیٹے کو بدھ کی شام سات بچے ہسپتال سے اپنے فائر ٹرک میں پک کروں گا اور پورا دن وہ ہمارے ساتھ گزارے گا۔ جتنی بھی کالز آئیں گی، ان پر بھی ہم اس کو ساتھ لے کر جائیں گے۔ اگر زیادہ خطرہ ہوا تو فیلڈ پر نہیں لجائیں گے مگر اس کے لیے یونیفارم بھی بنوا لیں گے۔ وہ بچوں کا فائر فائٹنگ یونیفارم پورا دن زیب تن کر کے رکھے گا۔ بچے کی ماں بہت خوش ہوئی اور ان کا شکریہ ادا کر کے واپس ہسپتال پہنچ گئی۔ بدھ کو شام سات بچے اس شخص نے نیچے آکر ٹرک کا ہارن بجایا تو اس بچے کی ماں اس کو نیچے لے گئی۔ اس نے فائر ٹرک دیکھا تو اچھلنے کودنے لگا۔ وہ بہت خوش ہوا۔ وہ شخص اسے اٹھا کر ٹرک میں اپنے ساتھ فائر سٹیشن لے گیا۔

اس کو ادھر بچوں کا یونیفارم دیا۔ اس دن فائر سٹیشن میں تین کالز آئیں۔ تینوں پر اس کو ٹرک میں اپنے ساتھ والی سیٹ پر بٹھا کر لے کر گیا۔ جب وہ رات کو واپس آیا تو اتنا خوش تھا کہ اس کا چہرہ چمک رہا تھا۔ اس کی ماں کو بھی بہت خوشی ہوئی اور اس نے جا کر اس فائر فائٹر کا شکریہ ادا کیا۔

اس واقعے کے بعد تین ماہ تک وہ بچہ زندہ رہا اور روز اسی دن کی کہانیاں اپنی ماں کو سناتا رہتا۔ وہ بیٹھ کر ہنستی رہتی تھی۔ تین مہینے بعد وہ منحوس گھڑی آن پہنچی جب وہ بہت کمزور اور سست پڑ گیا۔ ڈاکٹر نے بتا دیا کہ اس کے آخری کچھ گھنٹے رہ گئے ہیں۔ اس نے فائر فائٹر کو فون کیا اور اس سے درخواست کی کہ کسی ایک فائر فائٹر کو اس کے کمرے میں یونیفارم میں بھیج دے۔

اس نے کہا میڈم ہم آپ کے بیٹے کے لیے اس سے بہتر کر سکتے ہیں۔ باب نے ہسپتال کے عملے کو کال ملائی اور انہیں بتایا کہ عملے کو خبر کر دیں کی فائر ٹرک آرہا ہے اور زور زور سے سائرن بجاتے ہوئے ہی آئے گا مگر کوئی بھی پریشان نہ ہو کیونکہ وہ یہ سب کچھ اس بیمار بچے کے لیے کر رہے ہیں۔ جب فائر ٹرک آگیا تو فائر فائٹر نے سیڑھی سیدھی ہسپتال کی تیسری منزل پر بچے کے کمرے کی کھڑکی کو لگائی۔

پانچ فائر فائٹر کھڑ کی سے اندر داخل ہوئے اور ان کو دیکھ کر وہ بچہ کھل اٹھا۔ وہ اس کے پاس گئے اور اسے ہگ کیا۔ اس نے پوچھا کہ انکل میں اصل میں فائر فائٹر بن گیا ہوں کیا؟ تو اس نے پیار سے جواب دیا کہ ہاں بیٹا آپ اصل میں فائر فائٹر بن گئے ہو۔ یہ سن کر اس بچے نے آخری سانس لی اور آنکھیں بند کر لیں۔ اس کے بعد اس نے آنکھیں نہیں کھولیں۔ وہ فوت ہو گیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



احسن اقبال کر سکتے ہیں


ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…