ایک عورت تھی، اسکو دماغ کا سرطان تھا اسکا ایک ہی بیٹا تھا، وہ اپنے بیٹے سے بہت محبت کرتی تھی۔ ایک دن ماں کی طبیعت خراب ہوگئی، بیٹا گھر پر موجود نہ تھا، محلہ میں سے ایک عورت اُسے ہسپتال لے کر گئی۔ بیٹے کو اطلاع دی گئی تو وہ فوراً ہسپتال پہنچا۔ اب اُسے شدید ندامت اور شرمندگی کا احساس ہوا کہ ایسے وقت میں بھی وہ ماں سے غافل تھا۔ وہ بہت رویا لیکن اب تقدیر کا فیصلہ کچھ اور تھا۔
اسکی ماں کا انتقال ہوگیا۔ بیٹے کو احساس شرمندگی نے کچل کر رکھ دیا کہ وہ آخری وقت میں بھی اپنی ماں کے پاس نہ تھا۔ وہ دن بھر روتا رہا۔ یہاں تک کہ اس کی طبیعت خراب ہوگئی۔ وہ ماں کے کمرے میں گیا اور ماں کی الماری کھولی، تو اندر کچھ دوائیں ایک کاغذ میں لپٹی ہوئی تھیں۔ اس نے کاغذ کھولا تو اُس پر لکھا ہوا تھا: “بیٹا! یہ دوائیں کھا لینا، زیادہ رونے سے تمہاری طبیعت خراب ہوجاتی ہے۔”