نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ میں مائیکروفون کی بار بار خرابیوں نے ترکی کے صدر، کینیڈا کے وزیراعظم اور انڈونیشیا کے صدر سمیت عالمی رہنماؤں کی اہم تقاریر میں خلل پیدا کیا ہے۔ترک خبر رساں ادارے ٹی آر ٹی ورلڈ کی رپورٹ کے مطابق مائیک کی بندش کا واقعات ایسے وقت میں پیش آئے جب اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں غزہ میں جاری نسل کشی اور فلسطین کی ریاست کے مسئلے پر حساس بحث جاری تھی۔
انڈونیشیا کے صدر پرابووو سبینتو کا مائیکروفون اس وقت بند ہوا جب وہ غزہ میں امن فوج بھیجنے کے منصوبے پر بات کر رہے تھے، ان کے مائیک کے بندش سے مترجم کو شدید مشکل کا سامنا کرنا پڑا، چند سیکنڈ بعد آڈیو بحال ہوئی تاہم یہ رکاوٹ نہایت اہم موقع پر سامنے آئی تھی۔ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کو بھی اسی طرح کی تکنیکی خرابی کا سامنا کرنا پڑا۔ترک صدر جب غزہ میں اسرائیل کی جاری نسل کشی کی مذمت اور فلسطین کو فوری طور پر ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے تو اس دوان مترجم کی آواز سنائی دی کہ صدر کی آواز نہیں آرہی، ان کا مائیک بند ہے، خرابی فورا درست کر لی گئی تاہم اس دوران ہال میں ایک الجھن پیدا ہو گئی۔سب سے ڈرامائی واقعہ 22ستمبر کو پیش آیا جب کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ کینیڈا ریاست فلسطین کو تسلیم کرتا ہے، جس پر مندوبین کی جانب سے تالیاں بجائی گئیں، تاہم چند لمحوں بعد ان کا مائیکروفون اچانک بند ہوگیا۔
تالیاں گونجنے کے باوجود آڈیو کے اچانک بند ہونے پر بعض مبصرین نے اس خلل کے وقت پر سوال اٹھائے۔اقوامِ متحدہ کے ٹیکنیکل اسٹاف نے بعد میں کہا کہ خرابی جنرل اسمبلی ہال کے آلات کی وجہ سے تھی، جہاں رواں ہفتے درجنوں رہنماؤں نے اعلیٰ سطحی اجلاس میں خطاب کیا، حکام نے زور دے کر کہا کہ کہ جان بوجھ کر مداخلت کا کوئی اشارہ نہیں ملا۔یہ تکنیکی رکاوٹیں ایسے وقت آئیں جب فلسطین اور غزہ اس سال کے ایجنڈے پر چھائے ہوئے تھے۔ہر گزرتے دن کے ساتھ کئی ممالک بشمول فرانس، بیلجیم، مالٹا، لکسمبرگ اور کینیڈا، فلسطین کو تسلیم کر رہے ہیں۔اسی دوران ترکی، انڈونیشیا اور دیگر ممالک کے رہنماؤں نے غزہ میں نسل کشی کو روکنے، انسانی ہمدردی کی رسائی کو یقینی بنانے اور ضرورت پڑنے پر امن فوج تعینات کرنے کے لیے فوری عالمی اقدام کا مطالبہ کیا۔رجب طیب ایردوان نے خبردار کیا کہ اسرائیل کے اقدامات نسل کشی کے مترادف ہیں، جبکہ پرابووو سبینتو نے کہا کہ انڈونیشیا اقوام متحدہ کے مشن کے لیے فوجی بھیجنے کو تیار ہے اگر اس پر اتفاق کر لیا جائے۔مائیکروفون کی خرابیوں کے باوجود یہ پیغامات واضح طور پر پہنچ گئے۔دوران اجلاس ایک مندوب نے مارک کارنی کی تقریر کے بعد کہا کہ چاہے مائیکروفون نے ساتھ نہ بھی دیا ہو، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا بیان سب نے سن لیا ہے۔