اسلام آباد(نیو ز ڈیسک) پاکستان میں روس کے سفیر البرٹ پی خورف نے کہا ہے کہ یوکرین تنازع پر پاکستان کی غیرجانبدار پالیسی قابلِ تحسین ہے اور بیرونی دباؤ کے باوجود اس مؤقف کو برقرار رکھنے پر روس پاکستانی حکومت کا شکر گزار ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران روسی سفیر نے کہا کہ پاکستان یوکرین تنازع کا سفارتی حل چاہتا ہے اور اس حوالے سے اسلام آباد کا مؤقف ماسکو کی پالیسی کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مئی 2025 میں روس اور یوکرین کے درمیان براہِ راست مذاکرات دوبارہ شروع کیے گئے، حالانکہ یوکرین نے اپریل 2022 میں یہ مذاکرات معطل کر دیے تھے۔ تین مرحلوں پر مشتمل ان بات چیت کے نتیجے میں قیدیوں کا تبادلہ بھی عمل میں آیا۔
روسی سفیر کے مطابق یوکرین کو امن کے لیے اپنا عزم ظاہر کرنے کے تین مواقع دیے گئے۔انہوں نے کہا کہ یوکرین اور یورپی ممالک پوری سرحدی لائن پر فوری جنگ بندی چاہتے ہیں، لیکن دراصل یوکرین جنگ بندی کے ذریعے یورپی مالی و عسکری امداد کو استعمال کرتے ہوئے اپنی فوج کو دوبارہ منظم کرنا چاہتا ہے۔ ان کے مطابق اب تک یوکرین کو مجموعی طور پر تقریباً 70.2 ارب ڈالر کی امداد مل چکی ہے۔روسی سفیر نے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی صدارتی مدت مئی 2024 میں ختم ہو چکی ہے، تاہم وہ عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کرکے اپنی قانونی حیثیت برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔مزید کہا گیا کہ روس کا پولینڈ میں کسی فوجی ہدف کو نشانہ بنانے کا کوئی منصوبہ نہیں اور نہ ہی ماسکو کو نیٹو ممالک کے ساتھ کشیدگی بڑھانے میں دلچسپی ہے۔ سفیر کے مطابق روس ان ممالک کے ساتھ تعلقات قائم رکھنا چاہتا ہے جو یورپ میں امن اور کشیدگی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ ہیں۔















































