عالمی مبلغ اسلام مولانا طارق جمیل فرماتے ہیں اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے جن کی ابتداء عبادت سے ہوتی ہے تو انتہا اخلاق پر ہے، دین عبادت سے شروع ہوتا ہے اوراخلاق پر مکمل ہوتا ہے۔ میاں بیوی میں سے ہر ایک عالم ہو حسین و جمیل ہو یا مالدار ہو لیکن ان چیزوں سے گھر نہیں بستے۔ گھرجانبین کے حسن اخلاق سے بنتے ہیں۔
حضرت شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ سے امیر شریعت سید عطا اللہ شاہ بخاریؒ نے عرض کیا کہ حضرت! بچی کی نسبت کر دی ہے تو حضرت رائے پوری نے پوچھا: بچے کے اخلاق کیسے ہیں؟ تو فرمایا حضرت! نمازی ہے۔ حضرت رائے پوری نے دوبارہ پوچھا کہ بچے کے اخلاق کیسے ہیں؟ کہا کہ حضرت! نمازی ہے تو حضرت رائے پوری نے فرمایا کہ میں نماز کا نہیں پوچھ رہابلکہ اخلاق کا پوچھ رہا ہوں۔ جس گھر میں ایک دوسرے سے محبت اور برداشت ہو گی وہ بھوک میں بھی مزے سے رہیں گے۔ پیوند لگے کپڑوں میں بھی ریشم کا مزہ پائیں گے اور جن گھروں میں ایک دوسرے کی برداشت نہیں حسن اخلاق نہیں وہ ریشم و کمخواب میں بھی دکھی رہیں گے۔اللہ کے محبوبؐ نے فرمایا سب سے بہترین مسلمان وہ ہے جو اپنی بیوی سے اچھا سلوک کرتا ہو اور میں (اپنی بیویوں سے) سب سے اچھا سلوک کرتاہوں۔ اللہ تعالیٰ نے مردوں کو حکم فرمایا اپنی بیویوں سے اچھا سلوک کرو۔ اللہ کے نبی سے بڑھ کر کون ہے؟ لیکن آپؐ نے حضرت عائشہؓ سے خود فرمایا کہ میرے ساتھ دوڑ لگاؤ۔ اللہ کے نبیؐ خود آٹا گوندھ کر حضرت عائشہؓ کودیا کرتے تھے۔ حضرت عائشہؓ گوشت کا ٹکڑا اٹھا کر کھاتیں اور رکھ دیتیں تو حضورؐ بھی اسی جگہ سے تناول فرماتے جہاں سے حضرت عائشہؓ نے کھایا ہوتاتھا۔ اسی طرح حضرت عائشہؓ پانی پی کر پیالہ واپس رکھتیں تو حضورؐ بھی پیالہ اٹھا کر وہاں سے منہ لگا کرپیتے جہاں سے حضرت عائشہؓ کے ہونٹ لگے ہوتے تھے۔
یہ اظہار محبت ہے جو بہت ضروری ہے۔ گھروں کی آبادی اخلاق سے ہوا کرتی ہے، نہ علم سے نہ دولت و حسن سے، گھر کی آبادی کا ایک ہی اصول ہے اور وہ حسن اخلاق یعنی اچھے اخلاق ہیں۔ایک مرتبہ حضرت میمونہؓ کی باری تھی آپؐ رات کے وقت قضائے حاجت کے لیے باہر تشریف لے گئے اس دوران حضرت میمونہؓ کی آنکھ کھل گئی اور حضورؐ کو بستر پر نہ پایا تو ان کو نفس نے چکر دیدیا اور خیال آیا کہ شاید اللہ کے نبیؐ مجھے چھوڑ کر کسی اور بیوی کے پاس چلے گئے ہیں تو انہوں نے اندر سے کنڈی لگادی۔
تھوڑی دیر بعد آپؐ تشریف لائے۔ دروازہ پر دستک دی اور فرمایا کہ دروازہ کھولو، کہا میں تو نہیں کھولوں گی۔ پوچھا: کیوں؟ کہاں کہ مجھے چھوڑ کر دوسری بیوی کے پاس کیوں گئے؟ فرمایا اللہ کی بندی! مجھے بہت زیادہ حاجت کا تقاضاتھا کہا نہیں۔ فرمایا میں اللہ کا رسول ہوں، خیانت نہیں کر سکتا تو فوراً حضرت میمونہؓ کو جھٹکا لگا کہ آپؐ صرف خاوند ہی نہیں بلکہ اللہ کے رسولؐ بھی ہیں۔ تب انہوں نے دروازہ کھول دیا۔ اللہ کے نبیؐ مسکراتے ہوئے آئے اور چارپائی پرلیٹ گئے کچھ نہیں فرمایا یہ میرے نبیؐ کے اخلاق تھے۔